مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَبِي رَافِعٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 561
حدیث نمبر: 561
561 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ مَوْلَي عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْمَرٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعْ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ سُفْيَانُ: وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ مُرْسَلًا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ مُتَّكِئًا عَلَي أَرِيكَتِهِ يَأْتِيهِ الْأَمْرُ مِنْ أَمْرِي مِمَّا أَمَرْتُ بِهِ أَوْ نَهَيْتُ عَنْهُ فَيَقُولُ لَا نَدْرِي مَا وَجَدْنَا فِي كِتَابِ اللَّهِ اتَّبَعْنَاهُ» قَالَ الْحُمَيْدِيُّ: قَالَ سُفْيَانُ: وَأَنَا لِحَدِيثِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ أَحْفَظُ لِأَنِّي سَمِعْتُهُ أَوَّلًا؟ وَقَدْ حَفِظْتُ هَذَا أَيْضًا
561- عبید اللہ بن ابورافع اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: میں تم سے کسی ایک شخص کو ہرگز ایسی حالت میں نہ پاؤں کہ وہ اپنے تکیے کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھا ہوا ہو، اس کے پاس ہمارے احکام میں سے کوئی حکم آئے جو حکم ہم نے دیا تھا یا جس چیز سے ہم نے منع کیا تھا، تو وہ یہ کہے: مجھے نہیں معلوم، ہمیں اللہ کی کتاب میں یہ نہیں ملا، ورنہ ہم اس کی پیروی کرلیتے۔
حمیدی رحمہ اللہ کہتے ہیں: سفیان نے یہ بات بیان کی ہے ابن منکدر کی روایات کو میں نے زیادہ اچھے طریقے سے یاد رکھا ہوا ہے، میں نے سب سے پہلے یہ روایت ان سے سنی تھی اور میں نے یہ روایت یاد بھی رکھی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 13، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 368، 369، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4605، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2663، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 13، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24384، 24400»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:561  
561- عبید اللہ بن ابورافع اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: میں تم سے کسی ایک شخص کو ہرگز ایسی حالت میں نہ پاؤں کہ وہ اپنے تکیے کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھا ہوا ہو، اس کے پاس ہمارے احکام میں سے کوئی حکم آئے جو حکم ہم نے دیا تھا یا جس چیز سے ہم نے منع کیا تھا، تو وہ یہ کہے: مجھے نہیں معلوم، ہمیں اللہ کی کتاب میں یہ نہیں ملا، ورنہ ہم اس کی پیروی کرلیتے۔ حمیدی رحمہ اللہ کہتے ہیں: سفیان نے یہ بات بیان کی ہے ابن منکدر کی روایات کو میں نے زیادہ اچھے طریقے سے یاد رکھا ہوا ہے، میں نے سب سے پہلے یہ روایت ان سے سنی تھی اور میں نے یہ روایت یاد بھی رکھی ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:561]
فائدہ:
اس حدیث میں ان لوگوں کی مذمت بیان کی گئی ہے جو قرآن کو کافی سمجھتے ہیں، اور احادیث کا انکار کرتے ہیں، حالانکہ حدیث کے بغیر قرآن کو سمجھنا ناممکن ہے۔ جس طرح قرآن مجید وحی الٰہی ہے اسی طرح حدیث بھی وحی الٰہی ہے، نیز اس حدیث میں ایک منکرین حدیث کی کیفیت بھی بیان کی گئی ہے کہ وہ چارپائی پر تکیہ لگائے ہوئے بیٹھا ہوگا اور فتنہ انکار حدیث کو فروغ دے گا، اس کے عموم میں تمام منکرین حدیث آتے ہیں۔
برصغیر میں عبداللہ چکڑ الوی نامی منکر حدیث گزرا ہے جس کی ٹانگوں کو فالج تھا، وہ چل نہیں سکتا تھا، اور اپنی چارپائی پر بیٹھا رہتا تھا، اور واضح احادیث کا انکار کرتا تھا، ہندوستان میں ہی وہ پہلا شخص تھا جس نے کھلم کھلا احادیث کا انکار کیا، اس کا اصل نام قاضی غلام نبی تھا، اسے حدیث سے اس قدر نفرت تھی کہ اس نے اپنا نام غلام نبی سے تبدیل کر کے عبداللہ رکھ لیا تھا، یہ چکڑالہ ضلع میانوالی کا رہنے والا تھا۔ 1282ھ میں علوم دین کی تکمیل کی، جب اس نے سرے سے ہی حدیث کا انکار کرنا شروع کر دیا تو چکڑالہ کے لوگوں نے اس کو خطابت اور افتاء سے الگ کر دیا، اور اس نے جلالپور ضلع ملتان میں جا کر ملازمت کر لی۔
عبداللہ چکڑالوی نے ترجمۃ القرآن بآيات القرآن کے نام سے ایک تفسیر لکھی جس میں اس نے کھل کر احادیث کا انکار کیا، آج کے دور میں غامدی وغیرہ بھی اس کی باطل ڈگر پر چل نکلے ہیں، ہمارے فاضل دوست ڈاکٹر حافظ محمد زبیر ﷾ نے منکرین حدیث کے تعاقب میں فکر غامدی کے نام سے ایک مفصل کتاب لکھی ہے جو پڑھنے کے قابل ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 561