مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَبِي رَافِعٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -- سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 562
حدیث نمبر: 562
562 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ الشَّرِيدِ يَقُولُ: أَخَذَ الْمِسْوَرُ بْنُ الْمَخْرَمَةِ بِيَدِي فَقَالَ: انْطَلِقْ بِنَا إِلَي سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ فَخَرَجْتُ مَعَهُ وَإِنَّ يَدَهُ لَعَلَي أَحَدِ مَنْكِبَيَّ فَجَاءَ إِلَيْهِ أَبُو رَافِعٍ فَقَالَ لِلْمِسْوَرِ: أَلَا تَأْمُرُ هَذَا - يَعْنِي سَعْدًا - يَشْتَرِي مِنْ بَيْتِي الَّذِي فِي دَارِهِ فَقَالَ سَعْدٌ: لَا وَاللَّهِ لَا أَزِيدُ عَلَي أَرْبَعِمِائَةِ دِينَارٍ إِمَّا قَالَ مُقَطَّعَةً، وَإِمَّا قَالَ مُنَجَّمَةً قَالَ: فَقَالَ لَهُ أَبُو رَافِعٍ: وَاللَّهِ إِنْ كُنْتُ لَأَمْنَعُهَا مِنْ خَمْسِمِائَةِ دِينَارٍ نَقْدًا؟ وَلَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الْجَارُ أَحَقُّ بِسَقَبِهِ مَا بِعْتُكَ»
562- عمرو بن شرید بیان کرتے ہیں: سیدنا مسور بن مخزمہ رضی اللہ عنہ نے میرا ہاتھ پکڑا اور بولے: تم میرے ساتھ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے پاس چلو، میں ان کے ساتھ گیا، ان کا ایک ہاتھ میرے کندھے پر تھا۔ سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے اور انہوں نے سیدنا مسور بن مخزمہ رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا آپ انہیں یعنی سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کو یہ نہیں کہتے کہ وہ اپنے محلے میں موجود میرا گھر خرید لیں، تو سیدنا سعد رضی اللہ عنہ بولے: نہیں! اللہ کی قسم! میں چار سو دینار سے زیادہ ادائیگی نہیں کروں گا، اور وہ ادائیگی بھی قسطوں میں ہوگی (یہاں لفظ کے بارے میں راوی کو شک ہے) راوی کہتے ہیں: تو سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: اللہ کی قسم! میں تو پانچ سو دینار نقد میں منع کرچکا ہوں، اگر میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے نہیں سنا ہوتا: پڑوسی اپنی قریبی جگہ کا زیادہ حقدار ہوتا ہے۔ تو یہ میں آپ کو فروخت نہ کرتا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2258، 6977، 6978، 6980، 6981 وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5180، 5181، 5183 والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 4716، 4717 والنسائي فى «الكبريٰ» برقم: 6256 وأبو داود فى «سننه» برقم: 3516، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2495، 2496، 2498، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11693»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:562  
562- عمرو بن شرید بیان کرتے ہیں: سیدنا مسور بن مخزمہ رضی اللہ عنہ نے میرا ہاتھ پکڑا اور بولے: تم میرے ساتھ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے پاس چلو، میں ان کے ساتھ گیا، ان کا ایک ہاتھ میرے کندھے پر تھا۔ سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے اور انہوں نے سیدنا مسور بن مخزمہ رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا آپ انہیں یعنی سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کو یہ نہیں کہتے کہ وہ اپنے محلے میں موجود میرا گھر خرید لیں، تو سیدنا سعد رضی اللہ عنہ بولے: نہیں! اللہ کی قسم! میں چار سو دینار سے زیادہ ادائیگی نہیں کروں گا، اور وہ ادائیگی بھی قسطوں میں ہوگی (یہاں لفظ کے بارے میں راوی کو شک ہے) راوی کہتے ہیں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:562]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جب کسی نے کوئی چیز فروخت کرنی ہو تو اس کو خریدنے کا زیادہ حق دار اس کا ہمسایہ ہے۔ یہ حدیث نقل کرنے کے بعد امام بخاری رحمہ اللہ لکھتے ہیں: بعض لوگ کہتے ہیں جب کوئی اپنا مکان فروخت کرنے کا ارادہ کرے تو اس کے لیے جائز ہے کہ وہ حیلہ کرے اور شفعہ کو غیر مؤثر کرے۔ وہ اس طرح کہ بیچنے والا، خریدار کو وہ مکان ہبہ کر دے اور اس کی حد بندی کر کے اس کے حوالے کر دے۔ پھر خریدار اس ہبہ کے معاوضے میں مالک کو ایک ہزار بطور معاوضہ ادا کر دے اس طرح شفعہ کر نے والے کو اس میں شفعہ کا حق نہیں رہے گا۔
یاد رہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ جو حق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کے لیے ثابت کیا ہے اسے کسی قسم کے حیلے سے ساقط نہیں کیا جا سکتا۔ [فتح الباري:435/12]
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 562