مسند الحميدي
أَحَادِيثُ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 563
حدیث نمبر: 563
563 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ أَنَّهُمَا سَمِعَا حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ يَقُولُ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ قَالَ: «إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ فَمَنْ أَخَذَهُ بِطِيبِ نَفْسٍ بُورِكَ لَهُ فِيهِ، وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ، وَكَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَي» قَالَ سُفْيَانُ: لَمْ أَسْمَعْ إِلَّا هَذَا
563- سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مانگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مجھے عطا کردیا، میں نے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وہ عطا کردیا، میں نے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وہ عطا کردیا، میں نے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وہ عطا کردیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہ مال سر سبز اور میٹھا ہے، جو شخص دل کی خوشی کے ساتھ اسے حاصل کرتا ہے اس کے لئے اس میں برکت رکھی جاتی ہے اور جو شخص لالچ کے ساتھ اسے حاصل کرتا ہے، اس کے لئے اس میں برکت نہیں رکھی جاتی ہے اور اس کی مثال اس طرح ہوتی ہے، جو شخص کھانے کے باوجود سیر نہیں ہوتا اور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1427، 1472، 2750، 3143، 6441، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1034، 1035، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3220، 3402، 3406، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2142، 6099، 6102، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2530، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2322، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2463، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1690، 1693، 2792، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7846، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 15551»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:563  
563- سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مانگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مجھے عطا کردیا، میں نے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وہ عطا کردیا، میں نے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وہ عطا کردیا، میں نے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وہ عطا کردیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہ مال سر سبز اور میٹھا ہے، جو شخص دل کی خوشی کے ساتھ اسے حاصل کرتا ہے اس کے لئے اس میں برکت رکھی جاتی ہے اور جو شخص لالچ کے ساتھ اسے حاصل کرتا ہے، اس کے لئے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:563]
فائدہ:
اس حدیث سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بہت زیادہ سخی ہونے کی دلیل ملتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کو خالی نہیں موڑ تے تھے، نیز اس حدیث میں مال کے لالچی کی مذمت بیان کی گئی ہے، انسان کو لالچی نہیں ہونا چاہیے، او پر والے ہاتھ سے مراد خرچ کرنے والا ہے اور نیچے والے ہاتھ سے مراد ہے کہ بلاوجہ اور بغیر کسی شرعی عذر کے مانگنے والا۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 563