مسند الحميدي
حَدِيثُ كُرْزِ بْنِ عَلْقَمَةَ الْخُزَاعِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا کرز بن علقمہ خزاعی رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 584
حدیث نمبر: 584
584 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ قَالَ: ثنا عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ قَالَ: سَمِعْتُ كُرْزَ بْنَ عَلْقَمَةَ الْخُزَاعِيَّ يَقُولُ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لِلْإِسْلَامِ مِنْ مُنْتَهًي؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَعَمْ أَيُّمَا أَهْلِ بَيْتٍ مِنَ الْعَرَبِ أَوِ الْعَجَمِ أَرَادَ اللَّهُ بِهِمْ خَيْرًا أَدْخَلَ عَلَيْهِمُ الْإِسْلَامَ» قَالَ: ثُمَّ مَهْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «ثُمَّ تَقَعُ الْفِتَنُ كَأَنَّهَا الظُّلَلُ» فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: كَلَّا وَاللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَلَي وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَيَعُودُنَّ فِيهَا أَسَاوِدَ صُبًّا يَضْرِبُ بَعْضُهُمْ رِقَابَ بَعْضٍ» قَالَ الزُّهْرِيُّ «وَالْأَسْوَدُ الْحَيَّةُ إِذَا أَرَادَتْ أَنْ تَنْهَشَ تَنْتَصِبُ هَكَذَا» وَرَفَعَ الْحُمَيْدِيُّ يَدَهُ ثُمَّ تَنْصَبُّ، قَالَ سُفْيَانُ حِينَ حَدَّثَ بِهَذَا الْحَدِيثِ: لَا تُبَالِي أَلَّا تَسْمَعَ هَذَا مِنِ ابْنِ شِهَابٍ
584- سیدنا کرزبن علقمہ خزاعی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا۔اس نے عرض کی:یارسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم )! کیا اسلام کی کوئی انتہاء ہے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔عرب یا عجم سے تعلق رکھنے والا جو بھی گھرانہ ہو،جس کے بارے میں اللہ تعالی بھلائی کا ارداہ کرلے، تواللہ تعالیٰ ان پراسلام کو داخل کردیتا ہے۔ انہوں نے عرض کی:یارسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم )!پھر کیاہوگا۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے بعد فتنے ہوں گے۔یوں جیسے وہ بادل ہوتے ہیں۔ ان صاحب نے عرض کی:اللہ کی قسم! یارسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ایسا ہر گز نہیں ہوگا۔اگر اللہ نے چاہا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا ہوگا، اس ذات کی قسم! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، اس وقت میں لوگوں کے بہت سے گروہ اس طرف مائل ہوجائیں گے اور وہ آپس میں قتل وغارت گری کرنے لگیں گے۔
زہری کہتے ہیں اسود سے مراد سانپ ہے۔ جب کو کسی کو نگلنے کا ارادہ کرتا ہے تو یوں کھڑا ہوتا ہے۔ پھر حمیدی رحمہ اللہ نے اپنا ہاتھ اٹھا کر اسے کھڑا کر کے دکھایا۔ سفیان جب یہ روایت بیان کرتے تھے، تو ساتھ یہ کہا کرتے تھے، تمہیں اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہونی چاہئے کہ اگر تم نے یہ روایت ابن شہاب کی زبانی نہیں سنی (یعنی میں نے من و عن تمہارے سامنے بیان کردیا ہے۔)

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5956 والحاكم فى «مستدركه» برقم: 97، 98، 8497 وأحمد فى «مسنده» برقم: 16162، 16163، 16164»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:584  
584- سیدنا کرزبن علقمہ خزاعی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا۔اس نے عرض کی:یارسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)! کیا اسلام کی کوئی انتہاء ہے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔عرب یا عجم سے تعلق رکھنے والا جو بھی گھرانہ ہو،جس کے بارے میں اللہ تعالی بھلائی کا ارداہ کرلے، تواللہ تعالیٰ ان پراسلام کو داخل کردیتا ہے۔ انہوں نے عرض کی:یارسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)!پھر کیاہوگا۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے بعد فتنے ہوں گے۔یوں جیسے وہ بادل ہوتے ہیں۔ ان صاحب نے عرض کی:اللہ کی قسم! یارسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) ایسا ہر گز ن۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:584]
فائدہ:
اس حدیث میں فتنوں کی نشاندہی کی گئی ہے کہ مسلمان مسلمانوں کو مارنا شروع کر دیں گے، پوری دنیا میں جنگ و جدال کے میدان گرم ہیں، ہر کوئی دوسرے مسلمان کے خون کا پیاسا ہے حتٰی کہ بھائی بھائی کو قتل کر رہا ہے، اگر پوری دنیا کی ایک سال کی رپورٹ کی جائے تو کروڑوں لوگوں کا قتل سامنے آتا ہے، اس حدیث کی نشاندہی ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 584