مسند الحميدي
أَحَادِيثُ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما سے منقول روایات

حدیث نمبر 618
حدیث نمبر: 618
618 - قَالَ سُفْيَانُ: وَحَدَّثَنَا مُجَمِّعُ بْنُ يَحْيَي الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ
618-یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے منقول ہے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 612، 613، 914، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 414، 415، 416، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1684، 1687، 1688، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 674، 675، 676، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1650، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1958، 1959، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 17103»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:618  
618-یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے منقول ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:618]
فائدہ:
ان احادیث میں اذان کے جواب کا ذکر ہے، جس طرح اذان کے الفاظ ہیں، انھی کی مثل اذان کا جواب ہے، جس طرح مؤذن کہتا ہے اسی طرح سامع بھی کہے، صرف «حي على الفلاح، حي على الصلاة» کے جواب میں «لا حول ولا قوة الا بالله» کہے، اس طرح «الصلاة خير من النوم» کے جواب میں بھی یہی الفاظ کہے۔
جب مؤذن «أشهد أن محمدا رسول الله» کہے تو اس کے جواب میں بھی یہی الفاظ دہراۓ جائیں گے، بعض لوگ لفظمحمد کے بعد «صلى الله عليه وسلم» کہتے ہیں، پورا جملہ نہیں دہراتے جو کہ درست نہیں ہے، اور اذان کے انتقام پر یہ دعا پڑھنی چاہیے: «اللهم رب هذه الدعوة التامة۔۔۔» ‏‏‏‏ [صحيح البخاري: 614]
بعض لوگ اذان کے جواب میں لاپروائی سے کام لیتے ہیں، حالانکہ اس کی بہت زیادہ فضیلت وارد ہوئی ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 618