مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما سے منقول روایات

حدیث نمبر 625
حدیث نمبر: 625
625 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ وَحْدِي وَلَيْسَ مَعِي وَلَا مَعَهُ أَحَدٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ بَاعَ عَبْدًا وَلَهُ مَالٌ، فَمَالُهُ لِلَّذِي بَاعَهَ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ، وَمَنْ بَاعَ نَخْلًا بَعْدَ أَنْ تُؤَبَّرَ، فَثَمَرُهَا لِلْبَائِعِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَهُ الْمُبْتَاعُ»
625-سالم بن عبداللہ اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں۔ جو شخص کسی غلام کو فروخت کرے اور اس غلام کے پاس مال موجود ہو، تواس غلام کا مال اس شخص کی ملکیت ہوگا۔ جس نے اسے فروخت کیا ہے۔البتہ اگر خریداراس کی شرط عائد کر دیتا ہے، تو حکم مختلف ہوگا۔اور جو شخص پیوندکاری ہوجانے کے بعد کھجور کا باغ فروخت کرے تو اس کا پھل فروخت کرنے والے کی ملکیت ہوگا۔ البتہ اگر خریدار نے اس کی شرط عائد کی ہو (تو حکم مختلف ہوگا)


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2204، 2206، 2379، 2716، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1543، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4922، 4923، 4924، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4649، 4650، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3433، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1244، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2210، 2211، 2212، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7444، 10685، 10686، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4589، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5427، 5468، 5479، 5508، 5797»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:625  
625-سالم بن عبداللہ اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں۔ جو شخص کسی غلام کو فروخت کرے اور اس غلام کے پاس مال موجود ہو، تواس غلام کا مال اس شخص کی ملکیت ہوگا۔ جس نے اسے فروخت کیا ہے۔البتہ اگر خریداراس کی شرط عائد کر دیتا ہے، تو حکم مختلف ہوگا۔اور جو شخص پیوندکاری ہوجانے کے بعد کھجور کا باغ فروخت کرے تو اس کا پھل فروخت کرنے والے کی ملکیت ہوگا۔ البتہ اگر خریدار نے اس کی شرط عائد کی ہو (تو حکم مختلف ہوگا) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:625]
فائدہ:
اس حدیث میں بیع کا ایک اہم اصول بیان ہوا ہے کہ مالک نے غلام فروخت کیا اور غلام کے پاس اپنی کچھ رقم تھی، یہ رقم اصل مالک کے پاس رہے گی، یا خریدنے والا اس رقم کا مالک ہوگا؟ اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ اس کا مالک خریدنے والا ہے الا یہ کہ بیچنے والا غلام بیچتے وقت شرط لگا لیتا ہے کہ میں صرف غلام فروخت کر رہا ہوں اور جو اس کے پاس رقم ہے، وہ میری ہی ہوگی، اگر وہ شرط لگا لیتا ہے تب وہ رقم اصل مالک کے پاس رہے گی۔
اسی طرح اگر کوئی انسان اپنا باغ (کھجوروں کا ہو یا کسی اور پھل کا) فروخت کرنے لگے، اور اس باغ کا پھل پکنے کے قریب ہو، تو یہ پھل باغ خریدنے والے کا ہوگا، الا یہ کہ بیچنے والا پہلے یہ شرط لگائے کہ یہ پھل میرا ہو گا، اگر شرط لگا لے تو یہ درست ہے۔ اسلام نے انسانوں کولڑائی جھگڑے سے بچانے کی خاطر کس قدر انصاف پر مبنی قوانین بنائے ہیں، افسوس کہ پھر بھی مسلمان ان کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 625