مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما سے منقول روایات

حدیث نمبر 629
حدیث نمبر: 629
629 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَيْنِ: رَجُلٍ آتَاهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ فَهُوَ يَقُومُ بَهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ، وَرَجُلٍ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا فَهُوَ يُنْفِقُ مِنْهُ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ"
629-سالم اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرمان نقل کرتے ہیں۔ رشک صرف دو طرح کے آدمیوں پر کیا جاسکتا ہے ایک وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن کا علم عطا کیا ہواور وہ رات دن اس کے ساتھ قائم رہتا ہو(یعنی اسے پڑھتا ہو اور اس کی تعلیم دیتا ہو) ایک وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے مال عطاکیا ہو اور وہ رات دن اس میں سے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتارہتا ہو۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5025، 7529، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 815، 815، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 125، 126، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8018، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1936، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4209، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7920، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4639 برقم: 5019، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5417، 5478، 5543»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:629  
629-سالم اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرمان نقل کرتے ہیں۔ رشک صرف دو طرح کے آدمیوں پر کیا جاسکتا ہے ایک وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن کا علم عطا کیا ہواور وہ رات دن اس کے ساتھ قائم رہتا ہو(یعنی اسے پڑھتا ہو اور اس کی تعلیم دیتا ہو) ایک وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے مال عطاکیا ہو اور وہ رات دن اس میں سے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتارہتا ہو۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:629]
فائدہ:
حسد کا اصل مفہوم یہ ہے کہ کسی کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی نعمت ملی ہو، دیکھ کر یہ خواہش پیدا ہو کہ اس کی یہ نعمت ختم ہو جائے۔ یہ سوچ رکھنا بہت بڑا گناہ ہے، اس سے بچنے کی تلقین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہے:
«‏‏‏‏آياكم والحسد فإن الحسد يأكل الحسنات كما تاكل النار الحطب» ‏‏‏‏ تم حسد کے مرض سے بہت بچو، حسد آدمی کی نیکیوں کو اس طرح کھا جا تا ہے، جس طرح آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے۔ [ابوداود: 4903]
مذکور حدیث میں حسد سے مراد رشک ہے یعنی یہ خواہش کرنا کہ جیسی نعمت اس کے پاس ہے ویسی مجھے بھی مل جائے یہ جائز ہے۔ خوبیوں میں سب سے زیادہ قابل رشک دو خوبیاں ہیں سخاوت اور علم۔
یہ عمل بھی تب خوبیوں میں شمار ہو سکتے ہیں جب اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے خلوص کے ساتھ انجام دیے جائیں ورنہ شہرت کے لیے حاصل کیا جانے والا علم اور خرچ کیا جانے والا مال سخت ترین سزا اور شدید عذاب کا باعث ہوگا۔ اللہ تعالیٰ محفوظ رکھے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 629