مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما سے منقول روایات

حدیث نمبر 641
حدیث نمبر: 641
641 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، وَحَدَّثَنَا عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَي مَثْنَي، فَإِذَا خَشِيتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ» .
641-سالم بن عبداللہ اپنے والد کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں، وہ یہ کہتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سنا ہے: رات کی نماز دو، دو کرکے ادا کی جائے گی جب تمہیں صبح صادق قریب ہونے کا اندیشہ ہو، تو ایک رکعت وتر ادا کر لو۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 472، 473، 990، 993، 995، 998، 1137، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 749، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2426، 2482، 2483، 2494، 2620، 2622، 2623، 2624، 2625، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1665، 1666، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1295، 1326، 1421 1438، والترمذي فى «جامعه» برقم: 437، 461، 597، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1499، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1144، 1174، 1175، 1318، 1319، 1320، 1322، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4588، 4643، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 2882»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:641  
641-سالم بن عبداللہ اپنے والد کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں، وہ یہ کہتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سنا ہے: رات کی نماز دو، دو کرکے ادا کی جائے گی جب تمہیں صبح صادق قریب ہونے کا اندیشہ ہو، تو ایک رکعت وتر ادا کر لو۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:641]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ نماز وتر ایک رکعت بھی ثابت ہے، ایک وتر کے ثبوت پر بہت زیادہ دلائل ہیں تفصیل کا طالب الدلیل الواضح از شیخ عبدالعزیز نورستانی حفظہ اللہ کی طرف رجوع کرے۔ نیز اس حدیث سے نماز وتر کے وقت کا تعین بھی ہوتا ہے کہ رات کے تمام حصوں میں اور نماز عشاء کے بعد پڑھنا بھی درست ہے، اور اس کا آخری وقت فجر کی اذان تک ہے۔ [سنن ابي داود: 1418 صححه الالباني الصحيحه: 108]
امام ابن منذر برحمہ اللہ فرماتے ہیں: اجماع ہے کہ عشا ء اور طلوع فجر کے درمیان کا سارا وقت وتر کا وقت ہے۔ (کتاب الاجماع: 76)
رات کی نفلی نمازوں میں سے آخری نماز وتر ہونی چاہیے۔ [صحيح البخاري: 998ـ صحيح مسلم: 751]
جس کو خدشہ ہو کہ میں صبح بیدار نہیں ہوسکتا تو وہ رات کے پہلے حصے میں ہی وتر پڑھ لے، اور جسے یہ توقع ہو کہ وہ رات کے آخری حصے میں بیدار ہو جائے گا تو اسے چاہیے کہ وہ رات کے آخری حصے میں ہی نماز وتر پڑھے، کیونکہ رات کے آخری حصے کی نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں۔ [صحيح مسلم: 755]
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 645