مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما سے منقول روایات

حدیث نمبر 651
حدیث نمبر: 651
651 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا صَاحِبُ هَذِهِ الدَّارِ الَّتِي فِي الْجُدِّ أُمَيَّةُ بْنُ حَفْصِ بْنِ مُحَلَّفٍ، مَوْلَي آلِ مَاجِدَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ مُسْلِمَ بْنَ يَنَاقَ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَلَي بَابِ دَارِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَالِدِ بْنِ أَسَدٍ، فَمَرَّ شَابٌّ قَدْ أَسْبَلَ إِزَارَهُ، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ: ارْفَعْ إِزَارَكَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَي مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلَاءَ»
651-مسلم بن یناق بیان کرتے ہیں: میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ عبداللہ بن خالد کے گھر کے دروازے کے پاس موجود تھا وہاں سے ایک نوجوان گزرا جس نے اپنے تہبند کو لٹکایا ہوا تھا، تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا: تم اپنے تہبند کو اوپر کرلو، کیونکہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ ارشاد فرماتے ہوئے سناہے: اللہ تعالیٰ اس شخص کی طرف نظر رحمت نہیں کرتا جو کپڑے کو تکبر کے طور پر لٹکا تا ہے۔


تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3665، 5783، 5784، 5791، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2085، ومالك فى «الموطأ» برقم: 3387، 3389، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5443، 5444، 5681، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5342، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4085، 4094، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1730، 1731، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3569، 3576، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3302، 3365، 3367، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4575»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:651  
651-مسلم بن یناق بیان کرتے ہیں: میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ عبداللہ بن خالد کے گھر کے دروازے کے پاس موجود تھا وہاں سے ایک نوجوان گزرا جس نے اپنے تہبند کو لٹکایا ہوا تھا، تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا: تم اپنے تہبند کو اوپر کرلو، کیونکہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ ارشاد فرماتے ہوئے سناہے: اللہ تعالیٰ اس شخص کی طرف نظر رحمت نہیں کرتا جو کپڑے کو تکبر کے طور پر لٹکا تا ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:651]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ مرد حضرات کا اپنے ٹخنوں کو نگنا رکھنا فرض ہے، ورنہ عذاب ملے گا۔ بعض لوگوں نے فضول تقسیم کر رکھی ہے کہ مسجد میں نماز پڑھتے وقت ٹخنے ننگے رکھنے چاہئیں، باہر ضروری نہیں ہے، یہ بات بلا دلیل ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔ احادیث میں موجود ہے کہ خوشی غمی مسجد ہو یا باہر، ہر حالت میں مرد حضرات اپنے ٹخنے ننگے رکھیں۔ اور بعض نے یہ فلسفہ بیان کیا ہے کہ یہ تب منع ہے جب تکبر کی وجہ سے ہو، حالانکہ بے شمار احادیث میں مردوں کے اپنے ٹخنوں کو ڈھانپنے کی ممانعت وارد ہوئی ہے، اور ان احادیث کو نہ ماننا تکبر ہے، اور تکبر کی تعریف بھی یہی ہے کہ حق کو ٹھکرا دینا اور لوگوں کو حقیر سمجھنا تکبر کرنا کبیرہ گناہ ہے، جس سے ہر حال میں بچنا چاہیے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 651