مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما سے منقول روایات

حدیث نمبر 653
حدیث نمبر: 653
653 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، سَمِعْنَاهُ مِنْهُ يُعِيدُهُ، وَيُبْدِيهِ، قَالَ: سُمِعَ ابْنُ عُمَرَ، يَقُولُ: «نَهَي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْوَلَاءِ، وَعَنْ هِبَتِهِ» فَقِيلَ لَهُ: إِنَّ شُعْبَةَ اسْتَحْلَفَ عَبْدَ اللَّهِ عَلَيْهِ، قَالَ: لَكِنَّا لَمْ نَسْتَحْلِفْهُ سَمِعْنَاهُ مِنْهُ مِرَارًا، ثُمَّ ضَحِكَ سُفْيَانُ
653- سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء کو فروخت کرنے یا اسے ہبہ کرنے سے منع کیا ہے۔
(راوی سے کہا گیا) شبعہ نے اس بارے میں عبداللہ سے حلف لیا تھا، تو وہ بولے: ہم ان سے حلف نہیں لیتے ہم نے ان سے کئی مرتبہ یہ روایت سنی ہے۔ پھر سفیان ہنس پڑے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2156، 2169، 2535، 2562، 6752، 6756، 6757، 6759، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1506، ومالك فى «الموطأ» برقم: 2894، 2896، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4948، 4949، 4950، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4658، 4671، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2915، 2919، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1236، 2126، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2614، 3200، 3201، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2747، 2748، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12509، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4649»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:653  
653- سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء کو فروخت کرنے یا اسے ہبہ کرنے سے منع کیا ہے۔ (راوی سے کہا گیا) شبعہ نے اس بارے میں عبداللہ سے حلف لیا تھا، تو وہ بولے: ہم ان سے حلف نہیں لیتے ہم نے ان سے کئی مرتبہ یہ روایت سنی ہے۔ پھر سفیان ہنس پڑے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:653]
فائدہ:
ولا وہ تعلق اور رشتہ ہے جو آزاد کر نے والے اور آزاد شدہ غلام کے درمیان آ زادی سے قائم ہوتا ہے۔ ظاہر ہے رشتے اور تعلقات نہ بیچے جا سکتے ہیں نہ کسی کو عطیتاً دیے جا سکتے ہیں۔ بسا اوقات اس تعلق کی وجہ سے آزاد کر نے والے کو آزاد شدہ غلام کی وراثت بھی حاصل ہو جاتی ہے۔ اس لیے جاہل لوگ یہ رشتہ بیچ دیا کرتے تھے کہ وراثت تو سنبھال لینا مجھے اتنی رقم فوراً دے دے۔ شریعت نے اس زبردستی سے منع فرمایا کہ رشتے بیچنے یا تحفتاً دینے کی چیز نہیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 654