مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما سے منقول روایات

حدیث نمبر 666
حدیث نمبر: 666
666 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ رَجُلٍ يُقَالُ لَهُ عُبَيْدُ بْنُ جُرَيْجٍ كَانَ يَصْحَبُ ابْنَ عُمَرَ، أَنَّهُ سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، فَقَالَ: رَأَيْتُكَ تَصْنَعُ شَيْئًا لَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِكَ يَصْنَعُهُ، رَأَيْتُكَ لَا تُهِلُّ حَتَّي تَنْبَعِثَ بِكَ رَاحِلَتُكَ، وَرَأَيْتُكَ تَلْبَسُ هَذِهِ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ وَتَوَضَّأُ فِيهَا، وَرَأَيْتُكَ لَا تَسْتَلِمُ مِنَ الْبَيْتِ إِلَّا هَذَيْنِ الرُّكْنَيْنِ، وَرَأَيْتُكَ تُصَفِّرُ لِحْيَتَكَ، فَأَجَابَهُ ابْنُ عُمَرَ، فَقَالَ: «رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُهِلُّ حَتَّي تَنْبَعِثَ بِهِ رَاحِلَتُهُ، وَرَأَيْتُهُ يَلْبَسُ هَذِهِ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ وَيَتَوَضَّأُ فِيهَا، وَرَأَيْتُهُ لَا يَسْتَلِمُ مِنْ هَذَا الْبَيْتِ إِلَّا هَذَيْنِ الرُّكْنَيْنِ، وَرَأَيْتُهُ يُصَفِّرُ لِحْيَتَهُ»
666- عبید بن جریج جو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے شاگرد ہیں وہ بیان کرتے ہیں: انہوں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سوال کیا وہ بولے: میں نے آپ کو دیکھا ہے کہ آپ کچھ ایسے کا م کرتے ہیں، جو میں نے آپ کے اصحاب میں سے کسی کو کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ میں نے آپ کو دیکھا ہے کہ آپ اس وقت تلبیہ پڑھنا شروع کرتے ہیں جب آپ کی سواری کھڑی ہوتی ہے۔ میں نے آپ کو دیکھا ہے آپ یہ سبتی جو تے پہنتے ہیں اور انہی میں وضو کر لیتے ہیں اور میں نے آپ کو دیکھا ہے کہ آپ بیت اللہ کے صرف دوار کان کا استلام کرتے ہیں اور میں نے آپ کو دیکھا ہے کہ آپ اپنی داڑھی پر زردخضاب استعمال کرتے ہیں۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے انہیں جواب دیا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت تلبیہ پڑھنا شروع کیا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کھڑی ہوئی تھی۔ اور میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سبتی جوتے پہنے ہوئے دیکھا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں پہن کر ہی وضو کر لیتے تھے اور میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ کے دوارکان کا استلام کرتے تھے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی داڑھی پر زرد خضاب استعمال کرتے تھے۔


تخریج الحدیث: «إسناده حسن وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 166، 1606، 1609، 5851، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1187، 1267، 1268، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1195، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3697، 3698، 3763، 3827، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 550، برقم: 2759، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1772، 1874، 1876، 4064، 4210، والترمذي فى «جامعه» برقم: 959، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1880، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2946، 2956، 3626، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1383، 1384، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4548»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:666  
666- عبید بن جریج جو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے شاگرد ہیں وہ بیان کرتے ہیں: انہوں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سوال کیا وہ بولے: میں نے آپ کو دیکھا ہے کہ آپ کچھ ایسے کا م کرتے ہیں، جو میں نے آپ کے اصحاب میں سے کسی کو کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ میں نے آپ کو دیکھا ہے کہ آپ اس وقت تلبیہ پڑھنا شروع کرتے ہیں جب آپ کی سواری کھڑی ہوتی ہے۔ میں نے آپ کو دیکھا ہے آپ یہ سبتی جو تے پہنتے ہیں اور انہی میں وضو کر لیتے ہیں اور میں نے آپ کو دیکھا ہے کہ آپ بیت اللہ کے صرف دوار کان کا استلام کرتے ہیں اور میں نے آپ کو دیکھا ہے کہ آپ اپنی داڑھی پر زردخضاب استعمال کرتے ہیں۔ سیدنا عبداللہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:666]
فائدہ:
سيدنا عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے ہر ہر عمل کو سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے تابع رکھا ہوا تھا۔۔ اور یہی دین و شریعت ہے اور آٹھویں ذوالحجہ کو احرام باندھنے کا عمل اور ان کا جواب اس قیاس و اجتہاد پر مبنی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میقات میں سفر حج شروع کرنے سے پہلے احرام یا تلبیہ نہ پکارتے تھے بلکہ بالکل آخری وقت میں کہتے جب اس سے چارہ نہ ہوتا۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 666