مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما سے منقول روایات

حدیث نمبر 670
حدیث نمبر: 670
670 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْبَائِعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَفْتَرِقَا، أَوْ يَكُونُ بَيْعُهُمَا عَنْ خِيَارٍ، فَإِذَا كَانَ عَنْ خِيَارٍ فَقَدْ وَجَبَ»
670- سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: خرید وفروخت کرنے والوں کو سودا ختم کرنے کا اختیار ہوتا ہے، جب تک وہ ایک دوسرے سے جدانہ ہوں، یا ان دونوں نے سوداہی اختیار کی شرط پر کیا ہو۔ اگر وہ اختیار کی شرط پر سودااختیار کیا گیا ہوگا، تو طے ہوجائے گا۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2107، 2109، 2111، 2112، 2113، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1531، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4912، 4913، 4915، 4916، 4917، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4477، 4478، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3454، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1245، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2181، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10541، 10542، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 400»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:670  
670- سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: خرید وفروخت کرنے والوں کو سودا ختم کرنے کا اختیار ہوتا ہے، جب تک وہ ایک دوسرے سے جدانہ ہوں، یا ان دونوں نے سوداہی اختیار کی شرط پر کیا ہو۔ اگر وہ اختیار کی شرط پر سودااختیار کیا گیا ہوگا، تو طے ہوجائے گا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:670]
فائدہ:
خیار کی بہت سی اقسام ہیں مگر ان میں سے ایک قسم کا ذکر اس حدیث میں ہے۔ خیار مجلس: اس کا مطلب ہے جب تک فریقین اس مقام پر موجود ہیں جہاں بیع ہوئی ہے، ان میں سے ہر ایک کو بیع ختم کرنے کا اختیار حاصل ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
«البيعان بالخيار ما لم يفترقا» ‏‏‏‏ [صحيح بخاري: 2079]
بائع اور مشتری میں سے ہر ایک کو اختیار ہے جب تک وہ جدا نہ ہوں۔
امام ابن قیم تمائی فرماتے ہیں:
´´شارع صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع میں خیار مجلس کو فریقین کے فائدے اور مکمل رضا مندی جو اللہ تعالیٰ نے بیع کے لیے ایک شرط کے طور پر بیان کی ہے کے لیے رکھا ہے، کیونکہ عموماً بیع جلد بازی میں غور و فکر کے بغیر ہی ہو جاتی ہے، لہٰذا یہ شریعت کاملہ کی خوبیوں میں سے ہے کہ اس نے ایک حد (جب تک دونوں فریق بیع کی جگہ موجود ہیں) مقرر کر دی ہے جس میں دونوں فریق اپنے فیصلے پر غور وفکر اور نظر ثانی کر لیں ``۔ (اعلام الموقعین: 164/3)
صحیح بخاری میں ہے:
«‏‏‏‏كل بيعين لا بيع بينهما حتى يتفرقا إلا بيع الخيار» (رقم الحديث: 2113)
خرید وفروخت کرنے والوں کے درمیان بیع (لازم) نہیں ہوگی یہاں تک وہ جدا ہو جائیں سوائے اس بیع کے جس میں وہ ایک دوسرے کو اختیار دے دیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 670