مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما سے منقول روایات

حدیث نمبر 671
حدیث نمبر: 671
671 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكَ الْيَهُودِيُّ، فَإِنَّمَا يَقُولُ: السَّامُ عَلَيْكَ، فَقُلْ: عَلَيْكَ" قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ:" فَكَانَ رَجُلٌ يَهُودِيٌّ ثُمَّ أَسْلَمَ، وَكَانَ يُسَلِّمُ عَلَي ابْنِ عُمَرَ، فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ، إِذَا سَلَّمَ عَلَيْهِ لَا يَزِيدُ إِذَا رَدَّ عَلَيْهِ أَنْ يَقُولَ: عَلَيْكَ، فَيَقُولُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنِّي قَدْ أَسْلَمْتُ، فَلَا يَزِيدُهُ عَلَي أَنْ يَقُولَ: عَلَيْكَ"
671- سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: جب کوئی یہودی تمہیں سلام کرتے ہوئے السام علیک (تمہیں موت آئے) کہے، تو تم کہو علیک (یعنی تمہیں بھی آئے)۔ عبداللہ بن دینار کہتے ہیں: ایک شخص پہلے یہودی تھا پھر اس نے اسلام قبول کرلیا وہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو سلام کرتا تھا، تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اسے جب بھی سلا م کا جواب دیتے تھے تو ہمیشہ علیک ہی کہا: کرتے تھے۔ اس نے عرض کی: اے ابوعبدالرحٰمن! میں مسلمان ہوچکا ہوں، تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما پھر بھی علیک ہی کہا کرتے تھے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6257، 6928، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2164، ومالك فى «الموطأ» برقم: 3528، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 502، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 10138، 10139، 10140، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5206، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1603، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2677، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18789، 18790، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4652 برقم: 4789 برقم: 4790 برقم: 5317 برقم: 6046، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» ، برقم: 26276»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:671  
671- سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: جب کوئی یہودی تمہیں سلام کرتے ہوئے السام علیک (تمہیں موت آئے) کہے، تو تم کہو علیک (یعنی تمہیں بھی آئے)۔‏‏‏‏ عبداللہ بن دینار کہتے ہیں: ایک شخص پہلے یہودی تھا پھر اس نے اسلام قبول کرلیا وہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو سلام کرتا تھا، تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اسے جب بھی سلا م کا جواب دیتے تھے تو ہمیشہ علیک ہی کہا: کرتے تھے۔ اس نے عرض کی: اے ابوعبدالرحٰمن! میں مسلمان ہوچکا ہوں، تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما پھر بھی علیک ہی کہا کرتے تھے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:671]
فائدہ:
اس سے معلوم ہوا کہ غیر مسلم سلام کہے تو جواب میں صرف وعلیک کہنا چاہیے، اور غیر مسلم کو سلام میں پہل نہیں کرنی چاہیے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 671