مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما سے منقول روایات

حدیث نمبر 677
حدیث نمبر: 677
677 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ مُنْقِذًا سُفِعَ فِي رَأْسِهِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ مَأْمُومَةً، فَخَبَلَتْ لِسَانَهُ، وَكَانَ إِذَا بَايَعَ يُخْدَعُ فِي الْبَيْعِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَايِعْ وَقُلْ: لَا خِلَابَةَ، ثُمَّ أَنْتَ بِالْخِيَارِ ثَلَاثًا"، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَسَمِعْتُهُ يُبَايِعُ، وَيَقُولُ: لَا خِذَابَةَ
677- سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: سیدنا منقذ رضی اللہ عنہ (یہ ایک انصاری صحابی ہیں) کو زمانہ جاہلیت میں سر میں چوٹ لگی تھی جس کے نیچے میں ان کی زبان میں لکنت آگئی تھی جب وہ کوئی سودا کرتے تھے، تو سودا کرنے کے دوران ان کے ساتھ دھوکہ ہوجاتا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سودا کرتے ہوئے یہ کہو کہ دھو کہ نہیں ہوگا۔ پھر تمہیں تین دن تک اختیار ہوگا (اگر تم چاہو تو سودے کو کالعدم قراردو)
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے انہیں سودا کرتے ہوئے سنا: وہ یہ کہہ رہے تھے «لا خذابة» (یعنی لکنت کی وجہ سے وہ لام کو ذال پڑھ رہے تھے)


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح فقد صرح ابن إسحاق بالتحديث عند البخاري وغيره وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2117، 2407، 2414، 6964، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1533، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5051، 5052، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4496، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3500، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10568، 10569، 10570، 10571، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 5131 برقم: 5367»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:677  
677- سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: سیدنا منقذ رضی اللہ عنہ (یہ ایک انصاری صحابی ہیں) کو زمانہ جاہلیت میں سر میں چوٹ لگی تھی جس کے نیچے میں ان کی زبان میں لکنت آگئی تھی جب وہ کوئی سودا کرتے تھے، تو سودا کرنے کے دوران ان کے ساتھ دھوکہ ہوجاتا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سودا کرتے ہوئے یہ کہو کہ دھو کہ نہیں ہوگا۔ پھر تمہیں تین دن تک اختیار ہوگا (اگر تم چاہو تو سودے کو کالعدم قراردو) سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے انہیں سودا کرتے ہوئے سنا: وہ یہ کہہ رہے تھے «لا خذابة» (یعنی لکنت کی وجہ سے وہ لام کو ذال پڑھ رہے تھے) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:677]
فائدہ:
اس تنبیہ کے باوجود اگر کوئی دھوکا دیتا ہے تو سودا کر نے والے آدمی کو اختیار ہے کہ وہ تین دن تک واپس کر دے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 680