مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما سے منقول روایات

حدیث نمبر 685
حدیث نمبر: 685
685 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: قِيلَ لِابْنِ عُمَرَ: إِنَّ أَبَا نَهِيكٍ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ يَأْكُلُ أَكْلًا كَثِيرًا، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًي وَاحِدٍ، وَالْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ» فَقَالَ الرَّجُلُ: «أَمَّا أَنَا فَأُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ»
685- عمر و بن دینار کہتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا گیا: مکہ کا ایک شخص ابو نہیک بہت زیادہ کھاتا ہے، تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بولے:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کا فر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔
راوی کہتے ہیں:تو وہ صاحب بولے: جہاں تک میرا تعلق ہے، تو میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان رکھتا ہوں۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5393، 5394، 5395، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2060، 2061، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5238، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6740، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1818، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2084، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3257، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4809»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:685  
685- عمر و بن دینار کہتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا گیا: مکہ کا ایک شخص ابو نہیک بہت زیادہ کھاتا ہے، تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بولے:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کا فر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔ راوی کہتے ہیں:تو وہ صاحب بولے: جہاں تک میرا تعلق ہے، تو میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان رکھتا ہوں۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:685]
فائدہ:
علماء نے اس کی مختلف توجیہات کی ہیں:
① مومن اللہ تعالیٰ کا نام لے کر کھانا شروع کرتا ہے اس لیے کھانے کی مقدار اگر کم ہے تب بھی اسے آسودگی ہو جاتی ہے اور کافر چونکہ اللہ تعالیٰ کا نام لیے بغیر کھاتا ہے اس لیے اسے آسودگی نہیں ہوتی، خواہ کھانے کی مقدار زیادہ ہو یا کم
② مؤمن دنیاوی حرص وطمع سے اپنے آپ کو دور رکھتا ہے، اس لیے کم کھاتا ہے۔ جبکہ کافرحصول دنیا کا حریص ہوتا اس لیے زیادہ کھا تا ہے۔
③ مؤمن آخرت کے خوف سے سرشار رہتا ہے اس لیے وہ کم کھا کر بھی آسودہ ہو جاتا ہے۔ جبکہ کافر آخرت سے بے نیاز ہو کر زندگی گزارتا ہے، اس لیے وہ بے نیاز ہو کر کھا تا ہے۔ پھر بھی آسودہ نہیں ہوتا۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 685