مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما سے منقول روایات

حدیث نمبر 709
حدیث نمبر: 709
709 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ يَوْمَ الْفَتْحِ عَلَي نَاقَةٍ لِأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، حَتَّي أَنَاخَ بِفِنَاءِ الْكَعْبَةِ، ثُمَّ دَعَا عُثْمَانَ بْنَ طَلْحَةَ بِالْمِفْتَاحِ، فَذَهَبَ إِلَي أُمِّهِ، فَأَبَتْ أَنْ تُعْطِيَهُ إِيَّاهُ، فَقَالَ: لَتُعِطِيَنِّي أَوْ لَيَخْرُجَنَّ السَّيْفُ مِنْ صُلْبِي، فَأَعْطَتْهُ الْمِفِتَاحَ، فَفَتَحَ الْبَابَ، فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَبِلَالٌ، وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ، وَأَجَافُوا عَلَيْهِمُ الْبَابَ مَلِيًّا، وَكُنْتُ شَابًّا قَوِيًّا فَبَادَرْتُ الْبَابَ حِينَ فُتِحَ، فَاسْتَقْبَلَنِي بِلَالٌ فَقُلْتُ:" يَا بِلَالُ أَيْنَ صَلَّي النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ الْمُقَدَّمَيْنِ"، وَنَسِيتُ أَنْ أَسْأَلَهُ كَمْ صَلَّي؟
709- سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: فتح مکہ کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کی اونٹنی پر سوار ہو کر مکہ میں داخل ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ کی عمارت کے قریب اپنی اونٹنی کو بٹھایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ سے چابی منگوائی وہ اپنی والدہ کے پاس گئے، تو ان کی والدہ نے انہیں چابی دینے سے انکار کر دہا تو وہ بولے: یا تو آپ مجھے چابی دیں گی یا پھر میری پشت سے تلوار باہر آجائے گی، تو اس خاتون نے انہیں چابی دے دی۔ انہوں نے دروازہ کھولا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ، سیدنا بلال رضی اللہ عنہ، اور سیدنا عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ خانہ کعبہ کے اند ر تشریف لے گئے۔ ان حضرات نے تھوڑی دیر کے لیے دروازہ بند کر دیا میں اس وقت نوجوان طاقتور شخص تھا، جب دروازہ کھلا تو میں تیزی سے دروازے کے پاس پہنچا، سیدنا بلال رضی اللہ عنہ میرے سامنے آئے، تو میں نے دریافت کیا: اے بلال (رضی اللہ عنہ)! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہاں نماز ادا کی تھی؟ تو انہوں نے بتایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سامنے والے دوستونوں کے درمیان نمازادا کی تھی۔ (عبداللہ بن عمر کہتے ہیں) مجھے ان سے یہ سوال کرنا یاد نہیں رہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنی رکعات ادا کی تھیں۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 397، 468، 504، 505، 506، 1167، 1598، 1599، 2988، 4289، 4400، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1329، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2220، 3200، 3201، 3202، 3203، 3204، 3206، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 5866، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 691، 748، 2905، 2906، 2907، 2908، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2023، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1908، 1909، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3063، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3851، 3852، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4550»