مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما سے منقول روایات

حدیث نمبر 714
حدیث نمبر: 714
714 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَيُّوبُ، قَالَ: سَمِعْتُ نَافِعًا، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ مَالٌ يُوصَي فِيهِ، ثُمَّ يَأْتِي عَلَيْهِ لَيْلَتَانِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ»
714- سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: کسی بھی مسلمان کو اس بات کا حق نہیں ہے کہ اس کے پاس مال موجود ہو، جس کے بارے میں وصیت کی جاسکتی ہوا ور پھر اس پر دووراتیں گزر جائیں (اور اس نے وصیت نہ کی ہو) اس کی وصیت اس کے پاس تحریری شکل میں ہونی چاہے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2738، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1627، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6024، 6025، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3617، 3618، 3619، 3620، 3621، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2862، والترمذي فى «جامعه» برقم: 974، 2118، والدارمي فى «مسنده» برقم: 3219، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2699، 2702، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12712، 12713، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4555 برقم: 4668»