مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ -- سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 747
حدیث نمبر: 747
747 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ اللَّيْثِيُّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ:" نَهَي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعَتَيْنِ، وَعَنْ لُبْسَتَيْنِ، فَأَمَّا الْبَيْعَتَانِ: فَالْمُلَامَسَةُ، وَالْمُنَابَذَةُ، وَأَمَّا اللُّبْسَتَانِ: فَاشْتِمَالُ الصَّمَّاءِ، وَاحْتِبَاءُ الرُّجُلِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ لَيْسَ عَلَي فَرْجِهِ مِنْهُ شَيْءٌ"
747- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کے سودے اور دو طرح کے لباس سے منع کیا ہے جہاں تک دو طرح کے سودے کا تعلق ہے، تو وہ ملامسہ اور منابذہ ہیں جہاں دوطرح کے لباس کا تعلق ہے، تو وہ اشتمال صماء اور آدمی کا ایک کپڑے کو احتباء کے طور پر یوں لپیٹنا ہے، کہ آدمی کی شرمگاہ پر کپڑا نہ ہو۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 367، 2144، 2147، 5820، 5822، 6284، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1512، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4976، 5427، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4522، 4523، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3377، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2604، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2170، 3559، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3256، 10979، 10980، 10981، 10982، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 11179 برقم: 11180»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:747  
747- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کے سودے اور دو طرح کے لباس سے منع کیا ہے جہاں تک دو طرح کے سودے کا تعلق ہے، تو وہ ملامسہ اور منابذہ ہیں جہاں دوطرح کے لباس کا تعلق ہے، تو وہ اشتمال صماء اور آدمی کا ایک کپڑے کو احتباء کے طور پر یوں لپیٹنا ہے، کہ آدمی کی شرمگاہ پر کپڑا نہ ہو۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:747]
وضاحت ◄
ملامسہ: ہاتھ لگانا ہی بیع تصور کیا جاتا تھا۔
منابذہ: خرید نے والے کی طرف پھینک دینا ہی بیع قرار دیا جا تا تھا۔
ان ہر دو قسم کی تجارت میں مشتری کو پسند کرنے کا موقع نہ ملتا تھا اور وہ خریدنے پر مجبور ہوتا۔ یہ بیع کئی مفاسد کا باعث تھی۔ اس لیے ممانعت فرمائی۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 756