مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ -- سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 760
حدیث نمبر: 760
760 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَأْتِي عَلَي النَّاسِ زَمَانٌ، فَيَغْزُو فِيهِ فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ، فَيُقَالُ: هَلْ فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيُقَالُ: نَعَمْ، فَيُفْتَحُ لَهُمْ، ثُمَّ يَأْتِي عَلَي النَّاسِ زَمَانٌ، فَيَغْزُو فِيهِ فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ، فَيُقَالُ لَهُمْ: هَلْ فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيُقَالُ لَهُمْ: نَعَمْ، فَيُفْتَحُ لَهُمْ، ثُمَّ يَأْتِي عَلَي النَّاسِ زَمَانٌ، فَيَغْزُو فِيهِ فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ، فَيُقَالُ: هَلْ فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ مَنْ صَاحَبَ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيُقَالُ: نَعَمْ، فَيُفْتَحُ لَهُمْ"
760- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے مجھے یہ بات بتائی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: لوگوں پر ایک ایسا زمانہ بھی آئے گا، جس میں بہت سے لوگ جنگ میں حصہ لیں گے، تو یہ کہا جائے گا: کیا تمہارے درمیان کوئی ایسے صاحب موجود ہیں جونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہوں؟ تو جواب دیا جائے گا۔ جی ہاں، تو ان لوگوں کو فتح نصیب ہوگی۔ پھر لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا۔ جب بہت سے لو گ جنگ میں حصہ لینے کے لیے جائیں گے، تو ان سے دریافت کیا جائے گا کیا تم میں کوئی ایسا شخص موجود ہے، جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی خدمت میں رہا ہو، تو انہیں جواب دیا جائے گا۔ جی ہاں، تو انہیں بھی فتح نصیب ہوگی۔ پھر لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا، جس میں بہت سے لو گ جنگ کرنے کے لیے جائیں گے، تو دریافت کیا جائے گا: کیا تمہارے درمیان کوئی ایسا شخص موجود ہے، جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہ کے ساتھیوں کوپایا ہو؟ تو جواب دیا جائے گا: جی ہاں، تو انہیں بھی فتح نصیب ہوجائے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2897، 3594، 3649، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2532، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4768، 6666، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 11198، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 974»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:760  
760- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے مجھے یہ بات بتائی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: لوگوں پر ایک ایسا زمانہ بھی آئے گا، جس میں بہت سے لوگ جنگ میں حصہ لیں گے، تو یہ کہا جائے گا: کیا تمہارے درمیان کوئی ایسے صاحب موجود ہیں جونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہوں؟ تو جواب دیا جائے گا۔ جی ہاں، تو ان لوگوں کو فتح نصیب ہوگی۔ پھر لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا۔ جب بہت سے لو گ جنگ میں حصہ لینے کے لیے جائیں گے، تو ان سے دریافت کیا جائے گا کیا تم میں کوئی ایسا شخص موجود ہے، جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی خدمت۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:760]
فائدہ:
اس سے ثابت ہوا کہ خیر و برکت اور دین کے مثالی غلبے کا دور صحابہ کرام ﷡، تابعی اور تبع تابعی کا دور تھا، ایک حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تمام زمانوں سے بہتر میرا زمانہ ہے پھر صحابہ کرام (﷡)، پھر تابعین عظام (رحمها اللہ) کا۔ [صحيح البخاري: 2651]
خیر القرون کے لوگوں کا تقویٰ اور تو کل مثالی تھا اس لیے اللہ تعالیٰ نے ان کی صلاحیتوں اور فتوحات میں برکت فرمائی۔ جو قوم آخرت کے مقابلے میں دنیا کو ترجیح دے وہ مغلوب رہتی ہے۔ خیر القرون آخرت کو ترجیح دیتے تھے۔ اس لیے کامیاب تھے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 760