مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا ابوموسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 786
حدیث نمبر: 786
786 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ابْنُ صَالِحِ بْنِ حَيٍّ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَي الشَّعْبِيِّ وَأَنَا عِنْدَهُ، فَقَالَ: يَا أَبَا عُمَرَ، وَإِنَّ نَاسًا عِنْدَنَا بِخُرَاسَانَ يَقُولُونَ: إِذَا أَعْتَقَ الرَّجُلُ أَمَتَهُ، ثُمَّ تَزَوَّجَهَا فَهُوَ كَالرَّاكِبِ بَدَنَتَهُ، قَالَ الشَّعْبِيُّ: ثنا أَبُو بُرْدَةَ بْنُ أَبِي مُوسَي، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" ثَلَاثَةٌ يُؤْتَوْنَ أَجْرَهُمْ مَرَّتَيْنِ: الرَّجُلُ مِنَ أَهْلِ الْكِتَابِ كَانَ مُؤْمِنًا قَبْلَ أَنْ يُبْعَثَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ آمَنَ بِالنَّبِيِّ فَلَهُ أَجْرَانِ، وَرَجُلٌ كَانَتْ لَهُ جَارِيَةٌ، فَعَلَّمَهَا، فَأَحْسَنَ تَعْلِيمَهَا، وَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ أَدَبَهَا، ثُمَّ أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا فَلَهُ أَجْرَانِ، وَعَبْدٌ أَطَاعَ اللَّهَ، وَأَدَّي حَقَّ سَيِّدِهِ، فَلَهُ أَجْرَانِ خُذْهَا بِغَيْرِ شَيْءٍ، وَلَقَدْ كَانَ الرَّجُلُ يَرْحَلُ فِي أَدْنَي مِنْهَا إِلَي الْمَدِينَةِ"
786-صالح بن حیی کے صاحبزادے بیان کرتے ہیں: ایک شخص امام شعبی رحمتہ اللہ علیہ کے پاس آیا، میں اس وقت ان کے پاس موجود تھا۔ وہ بولا: اے ابوعمرو! خراسان میں ہمارے ہاں کچھ ایسے لوگ ہیں، جو اس بات کے قائل ہیں، اگر کوئی شخص اپنی کنیز کو آزاد کرنے کے بعد پھر اس سے شادی کرلے، تو وہ اپنے قربانی کے جانور پر سوار ہونے والے شخص کی مانند ہے، تو امام شعبی رحمتہ اللہ علیہ نے جواب دیا: سیدنا ابوبردہ بن ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرمان نقل کیا ہے۔ تین لوگوں کو دگنا اجر ملے گا۔ اہل کتاب سے تعلق رکھنے والا وہ شخص جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعشت سے پہلے بھی مومن تھا اور پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی ایمان لے آیا، تو اسے دگنا اجر ملے گا۔ ایک وہ شخص جس کی کوئی کنیز ہو وہ اس کی تعلیم وتربیت کرے اور اچھی تعلیم وتربیت کرے، پھر وہ اسے آزاد کرکے اس کے ساتھ شادی کرلے۔ اور ایک وہ غلام جو اللہ تعالیٰ کے احکام کی بھی فرمانبرداری کرے اور اپنے آقا کے حق کو بھی ادا کرے تو اسے دگنا اجر ملے گا۔
(امام شعبی نے فرمایا): تم کسی معاوضے کے بغیر اسے حاصل کرلو۔ حالانکہ پہلے کوئی شخص اس سے کم مضمون والی روایت کے لیے مدینہ منورہ تک کا سفر کیا کرتا تھا۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 97، 2544، 2547، 2551، 3011، 3446، 5083، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 154، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 227، 4053، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3344، 3345، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5476، 5477، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2053، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1116، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2290، 2291، وابن ماجه فى «سننه» 1956، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13851، 13852، 13853 15902، 15908، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19841 برقم: 19873»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:786  
786-صالح بن حیی کے صاحبزادے بیان کرتے ہیں: ایک شخص امام شعبی رحمتہ اللہ علیہ کے پاس آیا، میں اس وقت ان کے پاس موجود تھا۔ وہ بولا: اے ابوعمرو! خراسان میں ہمارے ہاں کچھ ایسے لوگ ہیں، جو اس بات کے قائل ہیں، اگر کوئی شخص اپنی کنیز کو آزاد کرنے کے بعد پھر اس سے شادی کرلے، تو وہ اپنے قربانی کے جانور پر سوار ہونے والے شخص کی مانند ہے، تو امام شعبی رحمتہ اللہ علیہ نے جواب دیا: سیدنا ابوبردہ بن ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرمان نقل کیا ہے۔ تین لوگوں کو دگنا اجر ملے گا۔ اہل کتاب سے تعلق رکھنے والا وہ شخص جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:786]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اعمال کی درجہ بندی ہے۔ مختلف اعمال کا مختلف اجر ہے، سبحان اللہ۔ اللہ تعالیٰ کا تمام نظام عدل کے ساتھ ہے۔
پہلاشخص: ایک وہ شخص جو یہودیوں یا عیسائیوں میں سے ہے، وہ اپنے اس نبی پر بھی ایمان لایا جو اس کی طرف پہلے بھیجے گئے تھے اور وہ موسٰی یا عیسی علیہ السلام ہیں اور ایسا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کے پہنچنے سے پہلے ہے۔ پھر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے اور اس تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت پہنچی تو وہ اس پر بھی ایمان لے آیا، تو۔ اس شخص کے لیے دوہرا اجر ہے، ایک تو اس کے اپنے اس رسول پر ایمان لانے کا اجر ہے جسے اللہ نے اس کی طرف پہلے بھیجا تھا اور دوسرا اس کے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے کا اجر۔
دوسرا شخص: مملوک غلام جب اللہ کی عبادت کرے اور اس کا آقا اسے جن کاموں کی ذمہ داری سونپتا ہے ان سے بھی وہ اچھے انداز میں عہدہ برآ ہو، تو اسے دوہرا اجر ملتا ہے۔
تیسرا شخص: وہ شخص جس کی ملکیت میں کوئی لونڈی ہو اور وہ اس کی اچھے طریقے سے پرورش کرے اور اسے حلال و حرام پر مشتمل دینی امور سکھائے اور پھر اسے آزاد کر کے اس سے شادی کر لے تو اس کے لیے بھی دوہرا اجر ہے۔
پہلا اجر: اسے علم سکھانے اور اسے آزاد کرنے پر۔
دوسرا اجر: اسے آزاد کر نے کے بعد اس کے ساتھ احسان و بھلائی کرنے پر۔ کیونکہ اسے آزاد کر نے کے بعد اسے ضائع نہیں کیا، بلکہ اس کے ساتھ شادی کر لی اور اس کی عزت و ایمان کا محافظ بنا۔
قرآن کریم میں اس حدیث کے مؤید آیات بھی ہیں جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَآمِنُوا بِرَسُولِهِ يُؤْتِكُمْ كِفْلَيْنِ﴾
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ وہ اپنی رحمت سے تمھیں دوہرا اجر دے گا۔ (الحدید 28) نیز دیکھیں (القصص 54)
نیز اس حدیث سے ثابت ہوا کہ خواتین بھی دینی علوم سیکھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شفاء بنت عبداللہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا:
«الا تـعـلمين هذه رقية النملة كما علمتيها الكتابة»
کیا تو اسے (یعنی حفصہ رضی اللہ عنہا کو) پھوڑے پھنسی کا دم نہیں سکھاتی حیسا کہ تو نے اسے لکھنا پڑھنا سکھایا ہے۔ [سنن ابي داود 8788 صحيح]
جس روایت میں خواتین کو لکھائی سکھانے سے منع کیا گیا ہے۔ وہ جھوٹی روایت ہے۔ اس کی سند میں جعفر بن نصر العنبر ی کذاب ہے۔ [الكامل لابن عدي: 395/2]
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 786