مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا ابوموسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 788
حدیث نمبر: 788
788 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَي، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ الْجَلِيسِ الصَّالِحِ، كَمَثَلِ الْعَطَّارِ، إِنْ لَمْ يَحْذِكَ مِنْ عِطْرِهِ عَلِقَ بِكَ مِنْ رِيحِهِ، وَمَثَلُ الْجَلِيسِ السُّوءِ، كَمَثَلِ الْقَيْنِ، إِنْ لَمْ يَحْرِقَكَ بِشَرَرِهِ، عَلِقَ بِكَ مِنَ رِيحِهِ»
788- سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: اچھے ہم نشین کی مثال عطار کی مانند ہے اگر وہ تمہیں اپنا عطر نہیں بھی دے گا، تو اس کی خوشبو تم تک پہنچے گی۔ اور برے ہمنشین کی مثال لوہار کی مانند ہے اگر وہ اپنے شراروں کے ذریعے تمہیں نہیں جلائے گا، تو بھی اس کی بدبو تم تک پہنچے گی۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2101، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2628، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 231، 232، 561، 579، 3359، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5041، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2352، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4830، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2865، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7941، 11245، 11628، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19821 برقم: 19933»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:788  
788- سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: اچھے ہم نشین کی مثال عطار کی مانند ہے اگر وہ تمہیں اپنا عطر نہیں بھی دے گا، تو اس کی خوشبو تم تک پہنچے گی۔ اور برے ہمنشین کی مثال لوہار کی مانند ہے اگر وہ اپنے شراروں کے ذریعے تمہیں نہیں جلائے گا، تو بھی اس کی بدبو تم تک پہنچے گی۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:788]
فائدہ:
اس حدیث میں اچھے اور برے دوست کی مثال بیان کی گئی ہے۔ اچھا دوست خوشبو کی مثل ہے جس سے فائدہ ہی ملے گا شر یا نقصان کی امید نہیں ہوگی، ایسا دوست دنیا و آخرت میں نیک نامی کا سبب ہوگا اور آخر کار جنت میں داخلے کا سبب بن جائے گا۔ برا دوست عزت، مال اور ایمان کے لیے شر ہی ثابت ہوگا آخر کار جہنم میں، اپنے ساتھ لے جائے گا۔ برے دوست کی صحبت سے دنیا و آخرت دونوں ہی تباہ ہوں گی۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ لوگوں کو عام فہم مثالوں سے سمجھانا چاہیے۔ نیز ثابت ہوا کہ عطر فروشی کا پیشہ خیر کا کام ہے۔ کوئی اس سے لوہار کے پیشے کو برا تصور نہ کرے۔ کتنے عطر فروش برے لوگ ہیں اور کتنے لوہے کا کام کرنے والے اچھے لوگ ہیں۔ یہ فقط ایک مثلال بیان کی گئی ہے۔ پیشے کی حلت یا حرمت مراد نہیں ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 788