مسند الحميدي
أَحَادِيثُ جُنْدُبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 796
حدیث نمبر: 796
796 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الْوَلِيدُ بْنُ حَرْبٍ الصَّدُوقُ الْأَمِينُ، قَالَ: سَمِعْتُ سَلَمَةَ بْنَ كُهَيْلٍ، يَقُولُ: مَا سَمِعْتُ مِنْ أَحَدٍ سَمِعَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا جُنْدُبًا الْبَجَلِيَّ، سَمِعْتُ جُنْدُبًا، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «مَنْ يُسَمِّعْ يُسَمِّعِ اللَّهُ بِهِ، وَمَنْ يُرَاءِ يُرَاءِ اللَّهُ بِهِ»
796- سیدنا جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: جو شخص مشہورہونا چاہتا ہے اللہ تعالیٰ اسے مشہور کروا دیتا ہے اور جو شخص دکھاوا ظاہر کرنا چاہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کا دکھاوا ظاہر کر دیتا ہے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6499، 7152، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2987، وابن حبان فى «صحيحه» ، برقم: 406، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4207، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19110، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1524، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 36309، 36446، 37183»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:796  
796- سیدنا جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: جو شخص مشہورہونا چاہتا ہے اللہ تعالیٰ اسے مشہور کروا دیتا ہے اور جو شخص دکھاوا ظاہر کرنا چاہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کا دکھاوا ظاہر کر دیتا ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:796]
فائدہ:
اس حدیث میں ریا کاری کی مذمت ہے۔ اپنی تشہیر کروانا کبیرہ گناہ ہے۔ یاد رہے کہ ریا کاری کا تعلق دل کے ساتھ ہے۔ انسان کو خود معلوم ہو جاتا ہے کہ میں یہ عمل کس لیے کر رہا ہوں اللہ کی رضا کے لیے یا لوگوں کی خوشنودی کے لیے۔ آج کل عام تبصرے سننے کو ملتے ہیں کہ فلاں ریا کار ہے، حالانکہ تبصرہ کرنے والے نے کسی کا دل چیرہ نہیں ہوتا۔ یہ غلط فہمی ہے جس کی اصلاح ضروری ہے۔ ہوسکتا ہے آپ جس کو ریا کار سمجھ رہے ہوں وہ دل سے کتنا مخلص ہو۔
حافظ عبدالستار الحمام لکھتے ہیں: جہاں اظہار کے بغیر چارہ نہ ہو جیسے فرض نماز ادا کرنا یا کتب دینیہ کی نشر و اشاعت وغیرہ ایسے کاموں میں اخلاص کے ساتھ اظہار ہوتا ہے اس کے علاوہ جو شخص پیشوا ہو اسے اپنے اعمال ظاہر کرنے چاہیے تا کہ دوسرے لوگ اس کی پیروی کریں۔ بہر حال ایسے معاملات میں «انـمـا الاعمال بالنيات» کو مدنظر رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ واللہ اعلم [هداية القاري: 458/9]
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 796