مسند الحميدي
أَحَادِيثُ جُنْدُبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 798
حدیث نمبر: 798
798 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ابْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الصَّنَابِحِيَّ الْأَحْمَسِيّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «أَلَا إِنِّي فَرَطُكُمْ عَلَي الْحَوْضِ، وَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمُ الْأُمَمَ، فَلَا تَقْتَتِلُنَّ بَعْدِي» ، ثنا الْحُمَيْدِيُّ: «الصَّنَابِحِيُّ هُوَ أَبُو الْأَعْسَرِ، وَلَمْ يَقُلْهُ لَنَا سُفْيَانُ، فَعَلِمْنَاهُ مَنْ وَجْهٍ آخَرَ»
798- سیدنا صنابحی احمسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: خبردار! میں حوض کوثر پر تمہارا پیش رو ہوں گا اور میں دوسری امتوں کے سامنے تمہاری کثرت پر فخر کروں گا، تو تم میرے بعد آپس میں لڑائی جھگڑا (یا مذہبی اختلافات) شروع نہ کر دینا۔
امام حمیدی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: صنابحی نامی یہ راوی ان کی کنیت ابواعسر ہے یہ بات ہمیں سفیان نے نہیں بتائی ہے ہمیں یہ دوسرے حوالے سے پتہ چلی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان فى صحيحه برقم: 5985، 6446، 6447 وابن ماجه فى سننه برقم: 3944 وأحمد فى مسنده برقم: 19375، برقم: 19389 وأبو يعلى فى مسنده برقم: 1452، 1454، 1455 وابن أبى شيبة فى مصنفه برقم: 32315، 38327، 38328 والطبراني فى الكبير برقم: 7414»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:798  
798- سیدنا صنابحی احمسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: خبردار! میں حوض کوثر پر تمہارا پیش رو ہوں گا اور میں دوسری امتوں کے سامنے تمہاری کثرت پر فخر کروں گا، تو تم میرے بعد آپس میں لڑائی جھگڑا (یا مذہبی اختلافات) شروع نہ کر دینا۔ امام حمیدی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: صنابحی نامی یہ راوی ان کی کنیت ابواعسر ہے یہ بات ہمیں سفیان نے نہیں بتائی ہے ہمیں یہ دوسرے حوالے سے پتہ چلی ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:798]
فائدہ:
اس حدیث میں حوض کوثر کا ذکر ہے نیز دیکھیے شرح حدیث 797، اولا د زیادہ ہونی چاہیے ہر وہ طریقہ جس میں اولاد کی منصوبہ بندی کی جائے درست نہیں ہے الا یہ کہ شرعی عذر ہو۔ جو اللہ تعالیٰ ہمیں رزق دے رہا ہے وہ ہماری اولادوں کو بھی عطا فرمائے گا۔ آپس میں لڑائی جھگڑا کرنا ہی منع ہے قتل تو دور کی بات ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 798