مسند الحميدي
أَحَادِيثُ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 806
حدیث نمبر: 806
806 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَي، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ تَبُوكَ، فَحُمِلْتُ فِيهَا عَلَي بَكْرٍ، وَكَانَ أَوْثَقَ عَمَلِي فِي نَفْسِي، فَاسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا، فَقَاتَلَ رَجُلًا، فَعَضَّ عَلَي يَدِهِ، فَانْتَزَعَهَا مَنْ فِيهِ، فَأَنْدَرَ ثَنِيَّتَهُ، فَأَتَي النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «أَيْدَعُهَا فِي فِيكَ تَقْضِمُهَا قَضْمَ الْفَحْلِ، وَأَهْدَرَهَا»
806-صفوان بن یعلیٰ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں۔ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ غزوۂ تبوک میں شریک ہوا میں نے اس جنگ میں اللہ کی راہ میں ایک جوان اونٹ دیا تھا جو میرے نزدیک میرا سب سے بہتر ین عمل تھا۔ میں نے اس شخص کو ملازم رکھا اس کی ایک اور شخص کے ساتھ لڑائی ہوگئی۔ اس نے اس کے ہاتھ پر کاٹا تو دوسرے شخص نے اس کے منہ سے اپنے ہاتھ کو کھینچا تو پہلے شخص کے سامنے کے دانت گرگئے۔ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کیا وہ اپنے ہاتھ کو تمہارے منہ میں رہنے دیتا؟ تاکہ تم اسے یوں چبا لیتے۔ جس طرح اونٹ چباتا ہے۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے نقصان کو کالعدم قراردیا۔


تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه عنعنة ابن جريج ولكنه صرح بالتحديث عند ان أبى شيبة وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2265، 2973، 4417، 6893، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1673، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5997، 6000، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 5842، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4777، 4778، 4779، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4584، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2656، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17718، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 18232 برقم: 18236، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 28222»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:806  
806-صفوان بن یعلیٰ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں۔ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ غزوۂ تبوک میں شریک ہوا میں نے اس جنگ میں اللہ کی راہ میں ایک جوان اونٹ دیا تھا جو میرے نزدیک میرا سب سے بہتر ین عمل تھا۔ میں نے اس شخص کو ملازم رکھا اس کی ایک اور شخص کے ساتھ لڑائی ہوگئی۔ اس نے اس کے ہاتھ پر کاٹا تو دوسرے شخص نے اس کے منہ سے اپنے ہاتھ کو کھینچا تو پہلے شخص کے سامنے کے دانت گرگئے۔ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کیا وہ اپنے ہاتھ کو تمہارے منہ میں رہنے دیتا؟ تاکہ تم اسے یوں چبا لیتے۔ جس طرح اونٹ چباتا ہے۔‏‏‏‏۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:806]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ آزاد آدمی کو اجرت پر جہاد کے لیے ساتھ لے جانا جائز ہے اور اسے غنیمت سے حصہ بھی دیا جائے گا۔ کیونکہ آ بیت غنیمت ہر طرح کے مسلمان کو شامل ہے۔ (نیز دیکھیں: سنن بی داود: 2527)
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 807