مسند الحميدي
حَدِيثَا أَبِي بَكْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 811
حدیث نمبر: 811
811 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا إِسْرَائِيلُ أَبُو مُوسَي، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بَكْرَةَ، يَقُولُ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَي الْمِنْبَرِ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ مَعَهُ إِلَي جَنْبِهِ، وَهُوَ يَلْتَفِتُ إِلَي النَّاسِ مَرَّةً وَإِلَيْهِ مَرَّةً، وَهُوَ يَقُولُ: «إِنَّ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ، وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ»
811- سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر دیکھا۔ سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ لوگوں صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف متوجہ ہوتے تھے۔ ایک مرتبہ سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوتے اور یہ ارشاد فرما رہے تھے: میرا یہ بیٹا سردار ہے، اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے مسلمانوں کے دو بڑے گروہوں کے درمیان صلح کروائے گا۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2704، 3629، 3746، 7109، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6964، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4836، 4837، 4838، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1409، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4662، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3773، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12043، 13520، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 20719 برقم: 20778»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:811  
811- سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر دیکھا۔ سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ لوگوں صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف متوجہ ہوتے تھے۔ ایک مرتبہ سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوتے اور یہ ارشاد فرما رہے تھے: میرا یہ بیٹا سردار ہے، اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے مسلمانوں کے دو بڑے گروہوں کے درمیان صلح کروائے گا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:811]
فائدہ:
اس حدیث میں سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما کی زبردست فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ دو جماعتوں سے مراد سیدنا علی اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہم کی جماعتیں ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی سو فیصد پوری ہوئی۔ جب سیدنا حسن رضی اللہ عنہم کی بیعت کی گئی اور انہوں نے چھ ماہ خلافت بھی سنبھالی پھر خیر خواہی کی خاطر سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کر لی۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 813