مسند الحميدي
أَحَادِيثُ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 821
حدیث نمبر: 821
821 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، وَمَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، قَالَا: ثنا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ لَا يَرْحَمُ النَّاسَ لَا يَرْحَمُهُ اللَّهُ»
821- سیدنا جریررضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا۔ اللہ تعالیٰ اس پر رحم نہیں کرتا۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6013، 7376، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2319، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 465 467، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1922، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16739، 17976، 17977، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19468 برقم: 19471»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:821  
821- سیدنا جریررضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا۔ اللہ تعالیٰ اس پر رحم نہیں کرتا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:821]
فائدہ:

① اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کی مخلوق بالخصوص انسانوں کے ساتھ رحمت و شفقت کی ترغیب دلائی گئی ہے۔ نیز اللہ تعالیٰ کی رحمت کے حصول کو مخلوق پر رحم سے مشروط کر دیا گیا ہے کہ اگر تم چاہتے ہو کہ اللہ تعالیٰ تم پر رحم کرے تو تم اس کی مخلوق پر رحم کرو۔ یہ بات یقینی ہے کہ ایک انسان جس قدر دوسرے انسان کی رحمت و شفقت کا محتاج ہوتا ہے اس سے کہیں بڑھ کر وہ خود اللہ تعالیٰ کی رحمت کا محتاج ہوتا ہے۔ اس کی رحمت کے بغیر دنیا و آخرت تباہ ہو جاتی ہے۔
② نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جانوروں پر بھی رحمت اور شفقت کرتے تھے۔ اور اپنی امت کو بھی اس کی تعلیم دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سواری کومنبر بنانے سے سے روکا ہے کہ انسان کسی جانور پر سوار ہو اور کھڑا کسی کے ساتھ گپ شپ کرتا رہے بلکہ فرمایا کہ نیچے اتر کر گفتگو کی جائے۔
اسی طرح جانوروں پر ان کی طاقت سے زیادہ بوجھ ڈالنے سے بھی روکا ہے۔ جانوروں پر لعنت کرنے اور ان کے چہرے کو داغنا حرام قرار دیا ہے۔ تیز چھری کے ساتھ جانور ذبح کرنے کا حکم دیا کہ جانور کو تکلیف نہ ہو۔ اسی طرح جانور کے سامنے چھری تیز کرنے سے منع کر دیا تاکہ موت سے پہلے یہ اسے نہ مار جائے۔
یہ ساری باتیں رحم پر دلالت کرتی ہیں۔ جو شخص ان باتوں کا خیال نہیں رکھتا اور اللہ تعالیٰ کی مخلوق پر رحم نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے محروم رہتا ہے۔
③ ایک فاحشہ عورت نے ایک کتے پر ترس کھاتے ہوئے اسے پانی پلایا تو اللہ تعالیٰ نے اس پر رحم فرمادیا جبکہ دوسری طرف ایک عورت کو اس بات پر عذاب دیا گیا کہ اس نے ایک بلی کو باندھ دیا اور اس پر رحم نہ کیا حتیٰ کہ وہ اسی طرح مرگئی۔
اللہ تعالیٰ کا مخلوق پر رحم جہنم سے بچنے کا ذریعہ ہے۔ جبکہ ان پر ظلم جنت سے محرومی کا باعث ہے۔
④ جا گیر داروں کے لیے اور ماتحتوں سے ناروا سلوک کرنے والوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق بلکہ اشرف المخلوقات انسانوں کے ساتھ حیوانوں جیسا سلوک انھیں کس تباہی کی طرف لے جائے گا۔ وہ تباہی اللہ تعالیٰ کی رحمت سے محرومی ہے۔
⑤ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مجبور اور لاچار شخص سے تعاون کرنا چاہیے اور محتاج کی ضرورت کا خیال رکھنا چاہیے۔
⑥) اللہ تعالیٰ صفت رحمت سے متصف ہے، اس کی شان کے لائق ہے اس کی رحمت میں وہ بشری علائق نہیں ہیں جو ایک انسان کے اندر ہوتے ہیں کہ وہ بسا اوقات رحمت و شفقت سے مغلوب ہو جا تا ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 823