مسند الحميدي
أَحَادِيثُ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 831
حدیث نمبر: 831
831 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، قَالَ: ثنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَشِبْلٍ، قَالُوا: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسُئِلَ عَنِ الْأَمَةِ تَزْنِي قَبْلَ أَنْ تُحْصَنَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا زَنَتْ أَمَةُ أَحَدِكُمْ، فَاجْلِدُوهَا، فَإِنْ عَادَتْ فَاجْلِدُوهَا، فَإِنْ عَادَتْ فَاجْلِدُوهَا، قَالَ فِي الثَّالِثَةِ، أَوْ فِي الرَّابِعَةِ فَبِيعُوهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ» يَعْنِي الْحَبْلَ مِنَ الشَّعْرِ
831- سیدنا زید بن خالد رضی اللہ عنہ، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور شبل بیان کرتے ہیں: ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی کنیز کے بارے میں دریافت کیا گیا جو محصنہ ہونے سے پہلے زناء کا اراتکاب کرلیتی ہے، تونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کسی کی کنیز زناء کاارتکاب کرے تو تم اسے کوڑے مارو۔ اگر وہ دوبارہ ایسا کرے تو پھر اسے کوڑے مارو۔ اگر وہ پھر ایسا کرے تو پھر کوڑے مارو۔ (راوی کہتے ہیں:) تیسری مرتبہ یا شاید چوتھی مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تم اسے فروخت کردو۔ خواہ ایک رسی کے عوض میں فروخت کرو۔
(امام حمیدی رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں:) روایت کے متن میں استعمال ہونے والے لفظ ضفیر سے مراد بالوں سے بنی ہوئی رسی ہے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2152، 2153، 2232، 2234، 2555، 6837، 6839، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1703، 1704، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4444، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7202، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4469، 4470، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1440، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2371، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2565، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17181، 17182، 17183، 17196، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 7513 برقم: 9008»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:831  
831- سیدنا زید بن خالد رضی اللہ عنہ، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور شبل بیان کرتے ہیں: ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی کنیز کے بارے میں دریافت کیا گیا جو محصنہ ہونے سے پہلے زناء کا اراتکاب کرلیتی ہے، تونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کسی کی کنیز زناء کاارتکاب کرے تو تم اسے کوڑے مارو۔ اگر وہ دوبارہ ایسا کرے تو پھر اسے کوڑے مارو۔ اگر وہ پھر ایسا کرے تو پھر کوڑے مارو۔ (راوی کہتے ہیں:) تیسری مرتبہ یا شاید چوتھی مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تم اسے فروخت کردو۔ خواہ ایک رسی کے عوض میں فروخت کرو۔ (امام حم۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:831]
فائدہ:
زنا عیب ہے اور کبیرہ گناہ ہے خواہ آزاد کرے یا غلام۔ نیز غلام و لونڈی دونوں اسی عیب میں شریک ہیں۔ آگے بیچنے سے مقصود اس کا ماحول تبدیل کرنا ہے شاید وہ ماحول بدلنے سے گناہ چھوڑ دے یا اس کا غلام اس کی آگے کسی سے شادی کر دے۔ نیز خادموں کو خواتین سے بہت دور رکھنا چاہیے اور ان پر کڑی نظر بھی رکھنی چاہیے۔
① لونڈی یا غلام کو رجم کی سزا نہیں دی جاسکتی۔
② لونڈی غلام اگر زنا کرے تو اسے پچاس کوڑے مارے جائیں گے۔ ارشاد باری تعالیٰ:
﴿وَمَن لَّمْ يَسْتَطِعْ مِنكُمْ طَوْلًا أَن يَنكِحَ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ فَمِن مَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُم مِّن فَتَيَاتِكُمُ الْمُؤْمِنَاتِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِإِيمَانِكُم بَعْضُكُم مِّن بَعْضٍ فَانكِحُوهُنَّ بِإِذْنِ أَهْلِهِنَّ وَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ مُحْصَنَاتٍ غَيْرَ مُسَافِحَاتٍ وَلَا مُتَّخِذَاتِ أَخْدَانٍ فَإِذَا أُحْصِنَّ فَإِنْ أَتَيْنَ بِفَاحِشَةٍ فَعَلَيْهِنَّ نِصْفُ﴾ (النساء: 25)
تم میں سے جو شخص آ زاد مومن عورتوں سے نکاح کی قدرت نہ رکھتا ہو تو وہ تمھاری ملکیت مؤمن لونڈیوں میں سے کسی لونڈی سے نکاح کرے۔ پھر جب وہ نکاح میں آ جائیں اور اس کے بعد وہ بدکاری کریں تو ان کی سزا آزاد عورتوں کی سزا کا نصف ہے۔
③ لونڈی اور غلام کو سزائے موت نہ دینے میں یہ حکمت ہے کہ اس صورت میں آقا کا نقصان ہوتا ہے، حالانکہ وہ جرم میں شریک نہیں۔
④ غلام یا لونڈی کو جلا وطن نہیں کیا جاتا، اسے جلا وطن کرنے کی صورت یہی ہے کہ اسے کسی اور مالک کے ہاتھ بیچ دیا جائے تا کہ اس کا ماحول تبدیل ہو اور وہ اس گناہ سے باز آ جائے۔ [ابن ماجه مترجم: دارالسلام:600/3]
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 831