مسند الحميدي
حَدِيثُ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ الْهِلَالِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا قبیضہ بن مخارق ہلالی رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 838
حدیث نمبر: 838
838 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا هَارُونُ بْنُ رِئِابٍ، وَكَانَ يُخْفِي الزُّهْدَ، قَالَ: سَمِعْتُ كِنَانَةَ بْنَ نَعِيمٍ يُحَدِّثُ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ الْمُخَارِقِ، قَالَ: تَحَمَّلْتَ بِحِمَالَةٍ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُهُ، قَالَ: «نُؤَدِّيهَا أَوْ نُخْرِجُهَا عَنْكَ إِذَا قَدِمَتْ نَعَمٌ لِلصَّدَقَةِ» ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ الْمَسْأَلَةَ حُرِّمَتْ إِلَّا فِي ثَلَاثٍ: رَجُلٍ تَحَمَّلَ بِحِمَالَةٍ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةَ حَتَّي يُؤَدَّيْهَا، ثُمَّ يُمْسِكْ، وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ وَحَاجَةٌ حَتَّي شَهِدَ أَوْ تَكَلَّمَ ثَلَاثَةٌ مِنْ ذَوِي الْحِجَا مِنْ قَوْمِهِ أَنَّ بِهِ فَاقَةً وَحَاجَةً، فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّي يُصِيبَ سَدَادًا مِنْ عَيْشٍ، أَوْ قَوامًا مِنْ عَيْشٍ، ثُمَّ يُمْسِكُ، وَرَجُلْ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ اجْتَاحَتْ مَالَهُ، فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّي يُصِيبَ سَدَادًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ قَوامًا مِنْ عَيْشٍ، ثُمَّ يُمْسِكُ، وَمَا سِوَي ذَلِكَ فَهُوَ سُحْتٌ"
838- سیدنا قبیضہ بن مخارق رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے ایک ادائیگی اپنے ذمے لے لی (جو کسی دوسرے شخص کے ذمے لازم تھی) میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مدد مانگوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب صدقہ کے اونٹ آئیں گے، تو ہم تمہیں ادا کر دیں گے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مانگنا حرام قراردیا گیا ہے۔ سوائے تین لوگوں کے، ایک وہ شخص جو کسی دوسرے (کی ادا ئیگی) اپنے ذمے لے۔ اس کے لیے مانگنا حلال ہوجاتا ہے، یہاں تک کہ وہ اسے ادا کر دے، تو پھر مانگنے سے رک جا ئے۔ ایک وہ شخص جسے فاقہ لاحق اور حاجت لاحق ہو یہاں تک کہ اس کی قوم سے تعلق رکھنے والے تین سمجھدار لوگ اس بات کی گواہی دیں۔ یایہ بات کریں کہ اس شخص کو فاقہ اور ضرورت لاحق ہے، تو ایسے شخص کے لیے مانگنا جائز ہو جاتا ہے، یہاں تک کہ وہ اپنی بنیادی ضروریات کی تکمیل کا سامان حاصل کرلے، تو پھر وہ مانگنے سے رک جائے، اور ایک وہ شخص جسے کوئی آفت لاحق ہو جائے، جو اس کے مال کو برباد کردے تو اس کے لیے مانگنا جائز ہوجاتا ہے، یہاں تک کہ وہ اپنی بنیادی ضروریات کے لیے امداد حاصل کر لے، تو پھر اس سے رک جائے، ان کے علاوہ جو بھی مانگنا ہے وہ حرام ہوگا۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1044، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2359، 2360 2375، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3291، 3395، 3396، 4830، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2578، 2579، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2371، 2372، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1640، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1720، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11518، 13317، 13318، 13327، والدارقطني فى «سننه» برقم: 1995، 1996، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 16161 برقم: 20932»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:838  
838- سیدنا قبیضہ بن مخارق رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے ایک ادائیگی اپنے ذمے لے لی (جو کسی دوسرے شخص کے ذمے لازم تھی) میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مدد مانگوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب صدقہ کے اونٹ آئیں گے، تو ہم تمہیں ادا کر دیں گے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مانگنا حرام قراردیا گیا ہے۔ سوائے تین لوگوں کے، ایک وہ شخص جو کسی دوسرے (کی ادا ئیگی) اپنے ذمے لے۔ اس کے لیے مانگنا حلال ہوجاتا ہے، یہاں تک کہ وہ اسے ادا کر دے، تو پھر مانگنے سے رک جا ئے۔ ایک وہ شخص جسے فاقہ لاحق اور حاجت لاحق ہو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:838]
فائدہ:
مال زیادہ جمع کرنے کی غرض سے لوگوں سے سوال کرنا حرام ہے۔ نیز اس حدیث میں تین صورتوں میں سوال کرنا جائز قرار دیا گیا ہے۔ ان تینوں صورتوں میں یہ بات واضح ہے کہ ضرورت پوری ہونے کے بعد رک جائے۔ یہ نہیں کہ ساری زندگی گدا گر ہی رہے۔ موجودہ دور میں گداگری ایک پیشہ بن گیا ہے۔ اس کی مذمت کرنی چاہیے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 839