مسند الحميدي
حَدِيثُ مُجَمِّعٍ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا مجمع بن جاریہ انصاری رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 850
حدیث نمبر: 850
850 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَارِيَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمِّي مُجَمِّعَ بْنَ جَارِيَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَكَرَ الدَّجَّالَ، فَقَالَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَيَقْتُلَهُ ابْنُ مَرْيَمَ بِبَابِ لُدٍّ»
850- سیدنا مجمع بن جاریہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا، آپ نے دجا ل کا ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے۔ مریم کے صاحبزادے (سیدنا عیسیٰ علیہ السلام) اسے باب لد کے پاس ضرور قتل کریں گے۔


تخریج الحدیث: «إسناده جيد وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6811، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2244، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 15705 برقم: 15706، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 1323، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 20835، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 38689، والطبراني فى "الكبير" برقم: 1075»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:850  
850- سیدنا مجمع بن جاریہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا، آپ نے دجا ل کا ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے۔ مریم کے صاحبزادے (سیدنا عیسیٰ علیہ السلام) اسے باب لد کے پاس ضرور قتل کریں گے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:850]
فائدہ:
سیدنا عیسی علیہ السلام کا نزول حق ہے وہ دجال کوقتل کر یں گے۔
لُد (انگریزی: Lod) اسرائیل کا ایک council City جو سینٹر (ضد ابہام) میں واقع ہے۔ لُد کی مجموعی آبادی 70,000 افراد پرمشتمل ہے۔
تاریخ: تاریخی اعتبار سے لُد ایک قدیم شہر ہے۔ یہاں پر 5250 سال قبل مسیح پرانے ظروف بھی پائے گئے ہیں، جو اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ زمانہ قدیم میں بھی یہاں آبادی موجود تھی۔ تاہم تاریخ میں اس کا سب سے پہلا ذکر 1500 قبل مسیح کی مصری تاریخ میں کیا گیا۔ تاریخ کے سفر کے دوران اس شہر پر کئی اقوام کا قبضہ رہا اور فاتحین نے اس کو کئی نام دیے۔ مختلف ادوار میں یہ یہودیوں، مسیحیوں اور مسلمانوں کی سرگرمیوں کا مرکز بنا رہا۔ 636 ء میں سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے جب فلسطین پر قبضہ کیا تو یہ شہر بھی فتح ہوا اور اس کا نام ال۔ لد رکھا گیا۔ بعد ازاں صلیبی جنگوں کے دوران یہ شہر مسلمانوں سے چھن گیا۔ یہ شہر برطانوی راج کا بھی حصہ رہا اور اس دوران اس کا نام تبدیل کر کے ِلڈا رکھ دیا گیا۔ تاہم جب 1948ء میں اسرائیلیوں نے عربوں کو شکست دے کر اس شہر کو فتح کر لیا تو اس شہر کا نام ایک دفعہ پھر سے تبدیل کر دیا گیا اور اس کا پرانا یہودی نام لُد دے دیا گیا۔
موجودہ شہر: موجودہ دور میں لُد اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب سے 15 کلومیٹر دور واقع شہر ہے۔ 2007ء کے اختتام پر یہاں کی آبادی کا اندازہ تقریباً 67,000 نفوس کا تھا، جس میں سے %80 یہودی مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگ تھے۔ باقی ماندہ آبادی عربوں کی تھی، جس میں سے اکثریت مسلمانوں کی، جبکہ کچھ مسیحی بھی شامل تھے۔
ایئر پورٹ: لد شہر کی موجودہ اہمیت یہاں موجود بین الاقوامی ہوائی اڈے کی وجہ سے ہے۔ یہ ہوائی اڈا برطانوی راج کے دوران فوجی پروازوں کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔ تاہم 1948ء میں اسرائیلی حکومت کے زیراستعمال آنے کے بعد سے یہ کمرشل، پرائیویٹ اور فوجی تینوں طرح کی پروازوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ ٹرین، بس یا کار کسی بھی ذریعے سے اس ہوائی اڈے تک پہنچا جا سکتا ہے۔ اس ایئر پورٹ کے چارٹرمینل ہیں، جن میں سے تین استعمال میں ہیں جبکہ چوتھا ٹرمینل 1999ء میں تکمیل کے باوجود ابھی تک کھولا نہیں گیا ہے۔ اسرائیل فلسطین تنازعے کے پیش نظر یہاں سیکیورٹی کا بہت زیادہ انتظام کیا گیا ہے اور یہ دنیا کے محفوظ ترین ہوائی اڈوں میں شمار ہوتا ہے۔ (وکی پیڈیا)
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 849