مسند الحميدي
حَدِيثُ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 859
حدیث نمبر: 859
859 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ اللَّيْثِيُّ صَدِيقًا كَانَ لِأَبِي مِنْ أَهْلِ الشَّامِ، عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الدِّينُ النَّصِيحَةُ، الدِّينُ النَّصِيحَةُ، الدِّينُ النَّصِيحَةُ» ، قَالُوا: لِمَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «لِلَّهِ وَلِكِتَابِهِ، وَلَنَبِيِّهِ، وَلِأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ، وَلِعَامَّتِهِمْ» .
859- سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: دین خیر خواہی کا نام ہے۔ دین خیر خواہی کا نام ہے۔ دین خیر خواہی کا نام ہے۔‏‏‏‏ لوگوں نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کس کے لیے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے لیے، اس کی کتاب کے لیے، اس کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے، مسلمان حکمرانوں کے لیے، ان کے عام افراد کے لیے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 55، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4574، 4575، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4208، 4209، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7772، 7773، 8700، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4944، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16754، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 17214 برقم: 17215»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:859  
859- سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: دین خیر خواہی کا نام ہے۔ دین خیر خواہی کا نام ہے۔ دین خیر خواہی کا نام ہے۔‏‏‏‏ لوگوں نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کس کے لیے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے لیے، اس کی کتاب کے لیے، اس کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے، مسلمان حکمرانوں کے لیے، ان کے عام افراد کے لیے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:859]
فائدہ:
نصیحت کہتے ہیں خیر خواہی کرنے کو، اصل میں نصیحت ماخوذ ہے نصیحت العسل سے جبکہ شہد کو صاف کر لیا جائے، اس سے معلوم ہوا کہ نصیحت کے مفہوم میں اخلاص داخل ہے، اور بعض کہتے ہیں کہ نصیحت الثوبیا لمنصحتہ سے ماخوذ ہے یعنی کپڑے کے شگاف کو سوئی سے رفو کر لینا، اس سے معلوم ہوا کہ نصیحت کے مفہوم میں اصلاح داخل ہے اور امام خطابی فرماتے ہیں کہ نصیحت ایک جامع کلمہ ہے اس کے معنی یہ ہیں کہ جس کی نصیحت کی جائے اس کے سارے حصے اور حق کو پورے طور پر اس کو ادا کیا جائے۔
تو اس حدیث پاک کا مطلب یہ ہوا کہ دین یہ ہے کہ آدمی اللہ تعالیٰ کے لیے اخلاص کرے اور اس کے سارے حقوق کو ادا کرے۔ اخلاص وصدق دل سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے آپ کی اطاعت کرے، آپ کی سنتوں کو اختیار کرے اور دین میں اگر لوگوں کی جہالت و نفسانیت کی بناء پر کوئی خرابی داخل ہوگئی ہو جیسے بدعات و رسوم تو دین کی اصلاح کرے، اور ائمۃ لمسلمین یعنی اسلامی حکام کے ساتھ اخلاص کرے ان کے حقوق کو ادا کرے اور ان کی حمایت کرے اور اگر کوئی اس میں خرابی ہو تو ان کو نرمی سے باخبر کر کے اصلاح کرے اور ان کے خلاف خروج اور بغاوت سے باز رہے۔ عام مسلمانوں کے حقوق کو ادا کرے اور ان کی اصلاح کی فکر کرے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 861