مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عُرْوَةَ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ الْبَارِقِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا عروہ بن ابوجعد بارقی رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 864
حدیث نمبر: 864
864 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا شَبِيبُ بْنُ غَرْقَدَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ الْبَارِقِيِّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَي يَوْمٍ الْقِيَامَةٍ»
864- سیدنا عروہ بن ابوجعد بارقی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: گھوڑوں کی پیشانی میں قیامت کے دن تک کے لیے بھلائی رکھ دی گئی ہے۔‏‏‏‏


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2850، 2852، 3119، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1873، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3576، 3577، 3578، 3579، والترمذي فى «جامعه» ، برقم: 1694، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2470، 2471، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2305، 2786، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11728، 11729، 13010، 13011، 18037، 18548، 19803، 19804، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19662 برقم: 19663»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:864  
864- سیدنا عروہ بن ابوجعد بارقی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: گھوڑوں کی پیشانی میں قیامت کے دن تک کے لیے بھلائی رکھ دی گئی ہے۔‏‏‏‏ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:864]
فائدہ:
سنن النسائی کی ایک مفصل حدیث میں انھی الفاظ کا ذکر ہے وہ مفصل حدیث درج ذیل ہے:
(3591) سلمہ بن نفیل کندی ﷜کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا، اس وقت ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! لوگوں نے گھوڑوں کی اہمیت اور قدرو قیمت ہی گھٹا دی، ہتھیا ر اتار کر رکھ دیے اور کہتے ہیں: اب کوئی جہاد نہیں رہا، لڑائی موقوف ہو چکی ہے۔ یہ سنتے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا رخ اس کی طرف کیا اور (پورے طور پر متوجہ ہو کر) فرمایا:
غلط اور جھوٹ کہتے ہیں، (صحیح معنوں میں) لڑائی کا وقت تو اب آیا ہے، میری امت میں سے تو ایک امت (ایک جماعت) حق کی خاطر ہمیشہ برسر پیکار رہے گی اور اللہ تعالیٰ کچھ قوموں کے دلوں کو ان کی خاطر کچی میں مبتلا رکھے گا اور انھیں (اہل حق کو) ان ہی (گمراہ لوگوں) کے ذریعہ روزی ملے گی، یہ سلسلہ قیامت ہونے تک چلتا رہے گا، جب تک اللہ کا وعدہ (متقیوں کے لیے جنت اور مشرکوں و کافروں کے لیے جہنم) پورا نہ ہو جائے گا، قیامت تک گھوڑوں کی پیشانیوں میں بھلائی (خیر) بندھی ہوئی ہے اور مجھے بذریعہ وحی یہ بات بتا دی گئی ہے کہ جلد ہی میرا انتقال ہو جائے گا اور تم لوگ مختلف گروہوں میں بٹ کر میری اتباع (کا دعوی) کرو گے اور حال یہ ہوگا کہ سب (اپنے متعلق حق پر ہونے کا دعوی کرنے کے باوجود) ایک دوسرے کی گردنیں کاٹ رہے ہوں گے اور مسلمانوں کے گھر کا آنگن (جہاں وہ پڑاؤ کر سکیں ٹھہر سکیں، کشادگی سے روکیں) شام ہوگا۔ انتہی
نیز اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ گھوڑوں میں ان کے مالکوں کے لیے بھلائی اور خیر رکھ دی گئی ہے، اس لیے گھوڑوں کو جنگ وقتال کے لیے ہر وقت تیار رکھو۔ موجودہ دور میں جدید سے جدید اسلحہ تیار رکھنا مراد ہے، اب جنگیں گھوڑوں کے ذریعے نہیں بلکہ ایٹم بمبوں اور کلاشن کے ذریعے ہوتی ہیں۔
نواصی الخیل سے مراد وہ بال ہیں جو گھوڑے کی پیشانی پر لٹکے ہوتے ہیں۔ حدیث میں صرف یہ بال ہی مراد نہیں بلکہ مکمل گھوڑ ا مراد ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 864