مسند الحميدي
حَدِيثُ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 874
حدیث نمبر: 874
874 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَمَّنْ حَدَّثَهُ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: تَهَبَّطْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ثَنِيَّةٍ، فَقَالَ لِي: «قُلْ يَا عُقْبَةُ» ، فَقُلْتُ: مَا أَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، وَتَفَرَّقَنَا، فَقُلْتُ: اللَّهُمَّ رُدَّهَا عَلَيَّ مِنْ نَبِيِّكَ، ثُمَّ الْتَقَيْنَا، فَقَالَ لِي: «قُلْ يَا عُقْبَةُ» ، فَقُلْتُ: مَا أَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ ثُمَّ تَفَرَّقْنَا، فَقُلْتُ: اللَّهُمَّ رُدَّهَا عَلَيَّ مِنْ نَبِيِّكَ، ثُمَّ الْتَقَيْنَا، فَقَالَ لِي: «قُلْ يَا عُقْبَةُ» ، فَقُلْتُ: مَا أَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ: «قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، وَقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ، وَقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ، مَا تَعَوَّذَ مُتَعَوِّذٌ وَلَا اسْتَعَاذَ مُسْتَعِيذٌ بِمِثْلِهِنَّ قَطُّ»
874- سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک گھاٹی سے نیچے اتر رہا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عقبہ! تم یہ پڑھو۔ میں نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں کیا پڑھوں۔
پھر ہم الگ ہوگئے: میں نے دعا کی: اے اللہ! تو اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے وہ چیز مجھے لوٹا دے۔ پھر ہماری ملاقات ہوئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عقبہ! تم پڑھو میں نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں کیا پڑھوں؟ پھر ہم جدا ہوگئے میں نے عرض کی: اے اللہ! تو اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے وہ چیز مجھ تک لوٹا دے۔
پھر ہماری ملاقات ہوئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : تم پڑھو! اے عقبہ! میں نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں کیا پڑھوں؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سورہ اخلاص، سورہ فلق اور سورہ ناس پڑھو۔ کسی بھی پناہ مانگنے والے نے اور کسی بھی پناہ طلب کرنے والے نے ان کی مانند کلمات کے ذریعے کبھی پناہ نہیں مانگی ہوگی۔


تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه جهالته وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 534، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 795، 1818، 1842، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 883، 884، 2092، 4010، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1462، 1463، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2406، 2902، 3367، والدارمي فى «مسنده» برقم: 3482، 3483، 3484، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4116، والطبراني فى "الكبير" برقم: 741»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:874  
874- سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک گھاٹی سے نیچے اتر رہا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عقبہ! تم یہ پڑھو۔‏‏‏‏ میں نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں کیا پڑھوں۔ پھر ہم الگ ہوگئے: میں نے دعا کی: اے اللہ! تو اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے وہ چیز مجھے لوٹا دے۔ پھر ہماری ملاقات ہوئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عقبہ! تم پڑھو میں نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں کیا پڑھوں؟ پھر ہم جدا ہوگئے میں نے عرض کی: اے اللہ! تو اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریع۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:874]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ معوذتین کی بہت فضیلت ہے۔ ان کی قرأت کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے رہنا چاہیے۔ جو شخص اللہ تعالیٰ کی حفاظت میں آ گیا اسے اور کیا چاہیے۔
سیدنا عقبہ بن عامر ﷜ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: کیا تم کو وہ آیتیں معلوم نہیں جو آج کی رات نازل ہوئیں اور جن کی مثال اس سے پہلے نہیں دیکھی گئی۔ وہ آیتیں یہ ہیں:
﴿قل أعوذ برب الفلق﴾ اور ﴿قل أعوذ برب الناس﴾ [صحيح مسلم 814/ 264] معوذتین کی فضیلت میں کئی ایک احادیث مروی ہیں جو الجامح الکامل میں دیکھی جاسکتی ہیں۔
حافظ ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سیدنا یونس نے بروایت زہری سیدہ عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رضی اللہ عنہا سے حدیث کا آخری حصہ اس طرح نقل کیا ہے لیکن امام مالک رحمہ اللہ نے بروایت زہری اس طرح نقل کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوتے تھے تب بھی معوذتین پڑھ کر اپنے اوپر دم کرتے تھے، لیکن جب آپ سخت بیمار ہوئے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے یہ سورتیں پڑھ کر خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک پر پھونک کر اس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم پر پھیر دیا کرتی تھی جس سے میرا مقصد حصول برکت تھا۔ [تفسير المعوذتين]
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 873