مسند الحميدي
حَدِيثُ السَّائِبِ بْنِ خَلَّادٍ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا سائب بن خلاد رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 876
حدیث نمبر: 876
876 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ خَلَّادِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ السَّائِبِ بْنِ خَلَّادٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ، فَقَالَ: مُرْ أَصْحَابَكَ أَنْ يَرْفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ بِالْإِهْلَالِ، أَوْ قَالَ: بِالتَّلْبِيَةِ" قَالَ سُفْيَانُ:" وَكَانَ ابْنُ جُرَيْجٍ كَتَمَنِي حَدِيثًا، فَلَمَّا قَدِمَ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ لَمْ أَخْبَرْهُ بِهِ، فَلَمَّا خَرَجَ إِلَي الْمَدِينَةِ حَدَّثْتُهُ بِهِ، فَقَالَ لِي: يَا عَوْفُ تُخْفِي عَنَّا الْأَحَادِيثَ، فَإِذَا ذَهَبَ أَهْلُهَا أَخْبَرْتَنَا بِهَا، وَلَا أَرْوِيهِ عَنْكَ، أَتُرِيدُ أَرْوِيهِ عَنْكَ وَكَتَبَ إِلَي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ وَكَانَ ابْنُ جُرَيْجٍ يُحَدِّثُ بِهِ، كَتَبَ إِلَي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ"
876- سیدنا سائب بن خلاد رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جبرائیل علیہ السلام میرے پاس آئے اور بولے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں کویہ ہدایت کیجئے کہ وہ بلند آواز میں تلبیہ پڑھیں (یہاں ایک لفظ کے بارے میں راوی کو شک ہے)
سفیان کہتے ہیں: ابن جریج مجھ سے ایک حدیث چھپا کر رکھتے تھے۔ جب عبداللہ بن ابوبکر ہمارے ہاں تشریف لائے تو میں نے انہیں اس بارے میں نہیں بتایا جب وہ مدینہ منورہ چلے گئے تو میں نے انہیں اس کے بارے میں بتایا تو وہ مجھ سے بولے: اے عوف! کیا تم ہم سے احادیث چھپا کر رکھتے ہو۔ اور جب اس کے اہل (یعنی اس کے طلباء) رخصت ہوجائیں پھر تم نے ہمیں اس کے بارے میں بتایا ہے۔ میں یہ روایت تمہارے حوالے سے روایت نہیں کروں گا، کیا تم یہ چاہتے ہو کہ میں اسے تمہارے حوالے سے روایت کروں؟ پھر عبداللہ بن ابوبکر نے مجھے خط میں لکھا۔ پھر عبداللہ بن ابوبکر نے ابن جریج کو بھی اس بارے میں خط لکھا تو ابن جریج اس روایت کو یوں بیان کرتے تھے۔ عبداللہ بن ابوبکر نے مجھے خط میں یہ روایت بھجوائی تھی۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مالك فى «الموطأ» برقم: 1199، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2625، 2627، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3802، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1658، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2752، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3719، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1814، والترمذي فى «جامعه» برقم: 829، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1850، 1851، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2922، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9100، 9101، 9102، والدارقطني فى «سننه» برقم: 2506، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16823»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:876  
876- سیدنا سائب بن خلاد رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جبرائیل علیہ السلام میرے پاس آئے اور بولے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں کویہ ہدایت کیجئے کہ وہ بلند آواز میں تلبیہ پڑھیں (یہاں ایک لفظ کے بارے میں راوی کو شک ہے) سفیان کہتے ہیں: ابن جریج مجھ سے ایک حدیث چھپا کر رکھتے تھے۔ جب عبداللہ بن ابوبکر ہمارے ہاں تشریف لائے تو میں نے انہیں اس بارے میں نہیں بتایا جب وہ مدینہ منورہ چلے گئے تو میں نے انہیں اس کے بارے میں بتایا تو وہ مجھ سے بولے: اے عوف! کیا تم ہم سے احادیث چھپا کر رکھتے ہو۔ اور جب اس کے اہل (یعنی اس کے طلباء) رخصت ہوجائیں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:876]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ جبرئیل علیہ السلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں وحی قرآن کے بغیر بھی حاضر ہوا کرتے تھے اور اس وقت الحكمة کی وحی ہوتی، لہٰذا حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی وحی (منزل من الله) اور واجب الاتباع ہے۔
علماء نے اس حدیث سے یہ استدلال کیا ہے کہ تلبیہ کہنے میں آواز اونچی رکھنا مستحب ہے عورتیں اس سے مستثنٰی ہیں۔ (سنن ابی داود دار السلام)۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 875