مسند الحميدي
حَدِيثُ سَلِمَةَ بْنِ قَيْسٍ الْأَشْجَعِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا سلمہ بن قیس اشجعی رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 879
حدیث نمبر: 879
879 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ سَلِمَةَ بْنِ قَيْسٍ الْأَشْجَعِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا تَوَضَّأْتَ فَانْتَثِرْ، وَإِذَا اسْتَجْمَرْتَ فَأَوْتِرْ»
879- سیدنا سلمہ بن قیس اشجعی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جب تم وضو کرو، تو ناک صاف کرو اور جب (استنجاء کرتے ہوئے) ڈھیلے استعمال کرو، تو طاق تعداد میں کرو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1436، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 43، 89، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 44، 45، والترمذي فى «جامعه» برقم: 27، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 406، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19119، 19120، والطبراني فى "الكبير" برقم: 6313»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:879  
879- سیدنا سلمہ بن قیس اشجعی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جب تم وضو کرو، تو ناک صاف کرو اور جب (استنجاء کرتے ہوئے) ڈھیلے استعمال کرو، تو طاق تعداد میں کرو۔‏‏‏‏ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:879]
فائدہ:
اس حدیث سے ایک ڈھیلے کے کافی ہونے پر استدلال کرنا کمزور ہے کیونکہ یہاں ایک ڈھیلے کی صراحت نہیں۔ طاق کے لفظ سے یہ استدال کہ وہ ایک کو بھی شامل ہے، حالانکہ دوسری احادیث میں تین سے کم کی صریح نفی ہے، جیسا کہ صحیح مسلم میں سیدنا سلمان ﷜ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تین ڈھیلوں سے کم سے استنجا کرنے سے منع فرمایا ہے۔ [صحيح مسلم: 262]
کسی ایک حدیث کو دوسری حدیث سے قطع نہیں کیا جا سکتا۔ روایات کو ملانے سے پتہ چلتا ہے کہ یہاں طاق سے مراد تین یا تین سے اوپر طاق عدد ہے کیونکہ اصول یہ ہے کہ مطلق دلیل کو مقید پر محمول کیا جاتا ہے اور وہ یہ ہے کہ احادیث میں کم از کم تین پتھروں پر اکتفا کرنے کی اجازت ہے۔ اس سے کم پر نہیں کیونکہ ایسا کرنا شرعاً ممنوع ہے۔ البتہ مجبوری کی حالت میں کہ جب تین ڈھیلے نہ ملتے ہوں تو دو یا ایک ڈھیلا استعمال کرنا جائز ہے یا ایک ڈھیلا تین دفعہ استعمال کیا جا سکتا ہے اس لیے عام حالات کو مجبوری کی صورتوں پر محمول نہیں کیا جاسکتا۔ واللہ اعلم۔ [سنن نسائي متر جم دارالسلام: 1 /117]
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 878