مسند الحميدي
حَدِيثُ كَعْبِ بْنِ عَاصِمٍ الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا کعب بن عاصم اشعری رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 888
حدیث نمبر: 888
888 - قَالَ سُفْيَانُ: وَذُكِرَ لِي أَنَّ الزُّهْرِيَّ كَانَ يَقُولُ فِيهِ: وَلَمْ أَسْمَعْهُ أَنَا: «لَيْسَ مِنَ امْبِرٍّ امْصِيَامٌ فِي امْسَفَرٍ»
888- سفیان کہتے ہیں: مجھے یہ بات بتائی گئی کہ زہری اس روایت میں یہ بات کہتے ہیں: حالا نکہ میں نے زہری کی زبانی یہ بات نہیں سنی۔ سفر کے دوران روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے۔ (یعنی یہاں الفاظ کے تلفظ میں کچھ فرق ہے)

تخریج الحدیث: «هذه الرواية أخرجها أحمد فى «مسنده» برقم: 24169، 24170، 24171، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8248، 8249، والطبراني فى «الكبير» برقم 387، من طريق عبد الرزاق عن معمر عن الزهري بالإسناد السابق. وهذا إسناد صحيح»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:888  
888- سفیان کہتے ہیں: مجھے یہ بات بتائی گئی کہ زہری اس روایت میں یہ بات کہتے ہیں: حالا نکہ میں نے زہری کی زبانی یہ بات نہیں سنی۔ سفر کے دوران روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے۔ (یعنی یہاں الفاظ کے تلفظ میں کچھ فرق ہے) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:888]
فائدہ:
حالت سفر میں روزہ رکھنا اور ترک کرنا دونوں صورتیں جائز ہیں۔ البتہ جن لوگوں کو سفر میں روزہ رکھنے سے سخت مشقت اٹھانا پڑے اور وہ بے حال ہو جائیں کہ دوسروں پر بوجھ بن جائے۔ ایسے لوگوں کے لیے روزہ نہ رکھنا، روزہ رکھنے سے افضل ہے۔ اور ایسی حالت سے دو چار لوگوں کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حالت سفر میں روزہ رکھنا ان کے لیے نیکی نہیں۔ بلکہ ایسے لوگوں کو روزہ ترک کر دینا چاہیے اور اختتام رمضان کے بعد ان کی قضا دے لینی چاہیے یہ ان کے حق میں بہتر ہے
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 887