مسند الحميدي
حَدِيثُ عَبْدِ اللهِ بْنِ الْأَرْقَمِ الزُّهْرِيِّ -- سیدنا عبداللہ بن ارقم زہری رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 896
حدیث نمبر: 896
896 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَرْقَمَ الزُّهْرِيِّ، أَنَّهُ خَرَجَ إِلَي مَكَّةَ فَصَحِبَهُ قَوْمٌ، فَكَانَ يَؤُمُّهُمْ، فَأَقَامَ الصَّلَاةَ يَوْمًا، وَقَدَّمَ رَجُلًا، وَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ وَوَجَدَ أَحَدُكُمُ الْغَائِطَ فَلْيَبْدَأْ بِالْغَائِطِ»
896- سیدنا عبداللہ بن ارقم زہری رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ بات منقول ہے ایک مرتبہ وہ مکہ تشریف لے جا رہے تھے کچھ لوگ ان کے ساتھ تھے وہ ان کی امامت کیا کرتے تھے۔ ایک دن انہوں نے نماز کے لیے اقامت کہی اور ایک اور شخص کو آگے کر دیا اور یہ بات بیان کی: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: جب نماز کے لیے اقامت کہہ لی جائے اور کسی شخص کو قضائے حاجت کی ضرورت محسوس ہو، تو اسے پہلے قضائے حاجت کر لینی چاہیے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مالك فى «الموطأ» برقم: 550، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 932، 1652، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2071، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 601، 950، 5486، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 851، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 927، وأبو داود فى «سننه» برقم: 88، والترمذي فى «جامعه» برقم: 142، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1467، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 616، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5108، 5109، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16205، 16662»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:896  
896- سیدنا عبداللہ بن ارقم زہری رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ بات منقول ہے ایک مرتبہ وہ مکہ تشریف لے جا رہے تھے کچھ لوگ ان کے ساتھ تھے وہ ان کی امامت کیا کرتے تھے۔ ایک دن انہوں نے نماز کے لیے اقامت کہی اور ایک اور شخص کو آگے کر دیا اور یہ بات بیان کی: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: جب نماز کے لیے اقامت کہہ لی جائے اور کسی شخص کو قضائے حاجت کی ضرورت محسوس ہو، تو اسے پہلے قضائے حاجت کر لینی چاہیے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:896]
فائدہ:
اس حدیث میں نماز کے آداب میں سے ایک اہم ادب کا ذکر ہے کہ اگر قضائے حاجت کی ضرورت ہو تو پہلے اس سے فارغ ہونا چاہیے، پھر نماز پڑھنی چاہیے، خواد جماعت کے بغیر ہی پڑھنی پڑھے۔ کیونکہ اگر قضائے حاجت کی ضرورت بھی ہو اور انسان ویسے ہی نماز پڑھے تو نماز میں خشوع و خضوع نہیں ہو گا، اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ ہر وہ کام جس سے نماز میں توجہ بٹ جائے، وہ نہیں کرنا چاہیے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 895