مسند الحميدي
حَدِيثُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَزْهَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا عبدالرحمٰن بن اظہر رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 921
حدیث نمبر: 921
921 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَزْهَرَ، قَالَ: جُرِحَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ يَوْمَ حُنَيْنٍ، فَمَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا غُلَامٌ، وَهُوَ يَقُولُ: «مَنْ يَدُلُّ عَلَي رَحْلِ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ» ، فَخَرَجْتُ أَسْعي بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا أَقُولُ: مَنْ يَدُلُّ عَلَي رَحْلِ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ حَتَّي أَتَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَي رَحْلٍ قَدْ أَصَابَتْهُ جِرَاحَةٌ فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَهُ وَدَعَا لَهُ، قَالَ: «وَأَرَي فِيهِ وَنَفَثَ عَلَيْهِ»
921- سیدنا عبدالرحمٰن بن اظہر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: غزوۂ حنین کے موقع پر سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ زخمی ہوگئے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے میں اس وقت کمسن لڑکا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ ارشاد فرمارہے تھے: کون شخص خالد بن ولید کی رہائشی جگہ تک مجھے لے کے جائے گا؟ تو میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے دوڑتا ہوا گیا۔ میں یہ کہتا جارہا تھا: کون شخص سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی رہائشی جگہ تک پہنچائے گا؟ یہاں تک کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے وہ اس وقت پالان کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے۔ انہیں زخم لاحق ہوئے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف فرما ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعائے رحمت کی۔
(راوی کہتے ہیں) میرا خیال ہے روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دم کیا (یا ان پر لعاب دہن لگایا)۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 7090، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17085، 19394»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:921  
921- سیدنا عبدالرحمٰن بن اظہر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: غزوۂ حنین کے موقع پر سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ زخمی ہوگئے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے میں اس وقت کمسن لڑکا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ ارشاد فرمارہے تھے: کون شخص خالد بن ولید کی رہائشی جگہ تک مجھے لے کے جائے گا؟ تو میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے دوڑتا ہوا گیا۔ میں یہ کہتا جارہا تھا: کون شخص سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی رہائشی جگہ تک پہنچائے گا؟ یہاں تک کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے وہ اس وقت پالان کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے۔ انہیں زخم لاحق ہوئے تھے۔ نبی اک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:921]
فائدہ:
اس حدیث میں میں ذکر ہے کہ جنگ میں زخمی ہونے والے انسان کو دعائے خیر دینی چاہیے، اور بیمار انسان کو دم بھی کرنا چاہیے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 920