مسند الحميدي
حَدِيثُ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا عمرو بن امیہ ضمری رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 922
حدیث نمبر: 922
922 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ بِأَحَادِيثَ فِيمَا مَسَّتِ النَّارُ، مِنْهَا مَنْ قَالَ: يَتَوَضَّأُ، وَمِنْهَا مَنْ قَالَ: لَا يَتَوَضَّأُ، فَاخْتَلَطَتْ عَلَيَّ، فَكَانَ مِمَّنْ قَالَ: «الْوُضُوءُ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ» ، أَبُو سَلَمَةَ، وَعُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، وَأُمُّ حَبِيبَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَأَبُو هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سُفْيَانُ: وَحَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ: أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَجَعْفَرُ بْنُ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ: «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَزَّ كَتِفَ شَاةٍ فَأَكَلَ مِنْهَا، ثُمَّ قَامَ إِلَي الصَّلَاةِ، فَصَلَّي وَلَمْ يَتَوَضَّأْ» ، وَقَالَ الْآخَرُ: «أَكَلَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَحْمًا، وَصَلَّي وَلَمْ يَتَوَضَّأْ» ، لَا أَشَكُّ أَنَّ الزُّهْرِيَّ حَدَّثَنَا عَنْهُمَا، إِنَّمَا أَشُكُّ لِأَنِّي لَا أَعْرِفُ حَدِيثَ ذَا مِنْ حَدِيثِ ذَا" قَالَ سُفْيَانُ: وَكَانَ الزُّهْرِيُّ «يَتَوَضَّأُ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ»
922-سفیان کہتے ہیں: زہری نے مجھے وہ روایات سنائیں جن میں آگ پریکی ہوئی چیز (کھانے سے وضو ٹوٹنے کا حکم ثابت ہوتا ہے) ان میں سے کچھ روایات میں یہ حکم تھا کہ ایسی صورت میں وضو کرنا پڑتا ہے اور کچھ میں یہ حکم تھا کہ ایسی صورت میں وضو نہیں کرنا پڑتا، تو یہ روایات میرے لیے خلط ملط ہوگئیں۔ جن روایات سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ آگ پریکی ہوئی چیز کھانے کے بعد وضو لازم ہوتا ہے وہ روایات ابوسلمہ، عمربن عبدالعزیز، سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اور سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہیں۔
سفیان کہتے ہیں: زہری نے علی بن عبداللہ بن عباس کے حوالے سے ان کے والد کے حوالے سے ایک روایت مجھے سنائی اور جعفر بن عمر وبن امیہ ضمری کے حوالے سے ان کے والد کے حوالے سے بھی مجھے حدیث سنائی۔
(راوی بیان کرتے ہیں) ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کے شانے کو گوشت کاٹا اور اسے تناول کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے تشریف لے گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا کی اور ازسر نو وضو نہیں کیا۔
دوسرے راوی یہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گوشت کھایا اور نماز ادا کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ازسر نو وضو نہیں کیا۔
مجھے اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ زہری نے ان دونوں حضرات کے حوالے سے یہ روایات نقل کی ہیں۔ مجھے شک یہ ہے کہ مجھے یہ نہیں پتہ کہ کون سی روایت کے الفاظ کس سے منقول ہیں؟
سفیان کہتے ہیں: زہری آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد وضو لازم ہونے کے قائل تھے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 207، 208، 675، 2923، 5404، 5405، 5408، 5422، 5462، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 354، 355، 359، ومالك فى «الموطأ» برقم: 71، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 38 برقم: 39 برقم: 40 برقم: 41، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1141، 1150، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 184، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 187، 4673، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1836، والدارمي فى «مسنده» برقم: 754، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 488، 490، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 721، 722، 723، 14743، وأحمد فى «مسنده» برقم: 2013، 2019، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2352، 2733، 6878»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:922  
922-سفیان کہتے ہیں: زہری نے مجھے وہ روایات سنائیں جن میں آگ پریکی ہوئی چیز (کھانے سے وضو ٹوٹنے کا حکم ثابت ہوتا ہے) ان میں سے کچھ روایات میں یہ حکم تھا کہ ایسی صورت میں وضو کرنا پڑتا ہے اور کچھ میں یہ حکم تھا کہ ایسی صورت میں وضو نہیں کرنا پڑتا، تو یہ روایات میرے لیے خلط ملط ہوگئیں۔ جن روایات سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ آگ پریکی ہوئی چیز کھانے کے بعد وضو لازم ہوتا ہے وہ روایات ابوسلمہ، عمربن عبدالعزیز، سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اور سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے حوالے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:922]
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اونٹ کے علاوہ کسی بھی ماکول اللحم جانور کا گوشت کھانے سے وضو نہیں ٹوٹتا، اور یہ بھی ثابت ہوا کہ آگ سے پکی چیز کھانے سے وضو کا ٹوٹنا منسوخ ہے، نیز اس حدیث میں ان گمراہ صوفیوں کا رد ہے جو ساری عمر گوشت نہیں کھاتے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 921