مسند الحميدي
حَدِيثُ سُرَاقَةَ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا سراقہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 926
حدیث نمبر: 926
926 - ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يُخْبِرُ، عَنِ ابْنِ سُرَاقَةَ أَوِ ابِنْ أَخِي سُرَاقَةَ، عَنْ سُرَاقَةَ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِعْرَانَةِ، فَلَمْ أَدْرِ مَا أَسْأَلُهُ عَنْهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَمْلَأُ حَوْضِي، أَنْتَظِرُ ظَهْرِي يَرِدُ عَلَيَّ، فَتَجِيءَ الْبُهْمَةُ فَتَشْرَبُ، فَهَلْ لِي فِي ذَلِكَ مِنْ أَجْرٍ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَكَ فِي كُلِّ كَبِدٍ حَرَّي أَجْرٌ» قَالَ سُفْيَانُ: هَذَا الَّذِي حَفِظْتُ عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَاخْتَلَطَ عَلَيَّ مِنْ أَوَّلِهِ شَيْءٌ فَأَخْبَرَنِي وَائِلُ بْنُ دَاوُدَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ بَعْضَ هَذَا الْكَلَامِ لَا أُخْلِصُ مَا حَفِظْتُ عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَمَا أَخْبَرَنِيهِ وَائِلٌ، قَالَ سُرَاقَةُ: أَتَيْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْجِعْرَانَةِ، فَجَعَلْتُ لَا أَمُرُّ عَلَي مِقْنَبٍ مِنْ مَقَانِبِ الْأَنْصَارِ إِلَّا قَرَعُوا رَأْسِي، وَقَالُوا إِلَيْكَ إِلَيْكَ، فَلَمَّا انْتَهَيْتُ إِلَيْهِ رَفَعْتُ الْكِتَابَ، وَقُلْتُ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: وَقَدْ كَانَ كَتَبَ لِي أَمَانًا فِي رُقْعَةٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَعَمْ، الْيَوْمُ يَوْمُ وَفَاءٍ وَبِرٍّ وَصِدْقٍ»
926- سیدنا سراقہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں جعرانہ کے مقام پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا مجھے یہ سمجھ نہیں آئی کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سوال کروں میں نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! میں اپنے حوض کو بھرتا ہوں اور پھر اپنے جا نور کاانتظار کرتا ہوں کہ وہ اس حوض تک آئے اسی دوران کوئی اور جانور جاتا ہے اور وہ اس میں سے پی لیتا ہے، تو کیا مجھے اس کا اجر ملے گا؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تمہیں ہر پیاسے جاندار کو پانی پلانے کا اجر ملے گا۔
سفیان کہتے ہیں: روایت کے یہ الفاظ میں زہری کی زبانی یاد رکھے تھے، لیکن اس کے ابتدائی حصے میں سے کچھ الفاظ میرے لئے خلط ملط ہوگئے، تو وائل بن داؤد نے زہری کے حوالے سے وہ بعض حصہ مجھے سنایا۔ اب میں وضاحت نہیں کرسکتا کہ زہری کی زبانی مجھے کون سے الفاظ یاد تھے اور وائل نے مجھے کس چیز کے بارے میں بتایا؟
سیدنا سراقہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت جعرانہ کے مقام پر موجود تھے۔ میں انصار کے جس بھی دستے کے پاس سے گزرا تو انہوں نے میرے سر پر مارتے ہوئے کہا: چلے جاؤ۔ چلے جاؤ۔ جب میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے وہ مکتوب بلند کیا۔ میں نے عرض کی: میں ہوں، یاسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !
راوی کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے ایک تحریر میں مجھے امان دے چکے تھے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سب سے بہترین دن وہ ہوتا ہے جس دن وعدے کوپورا کیا جائے اور سچ بولا جائے۔


تخریج الحدیث: «ابن سراقة ما عرفته، غير أن الحديث صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 542، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 6662، 6663، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3686، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7901، 7902، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17855، 17858»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:926  
926- سیدنا سراقہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں جعرانہ کے مقام پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا مجھے یہ سمجھ نہیں آئی کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سوال کروں میں نے عرض کی: یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)! میں اپنے حوض کو بھرتا ہوں اور پھر اپنے جا نور کاانتظار کرتا ہوں کہ وہ اس حوض تک آئے اسی دوران کوئی اور جانور جاتا ہے اور وہ اس میں سے پی لیتا ہے، تو کیا مجھے اس کا اجر ملے گا؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تمہیں ہر پیاسے جاندار کو پانی پلانے کا اجر ملے گا۔‏‏‏‏ سفیان کہتے ہیں: روایت کے یہ الفاظ میں زہری کی زبانی یاد رکھے تھے، لیکن اس کے ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:926]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جانوروں کو پانی پلانا بھی بہت بڑا ثواب ہے، نیز یہ بھی ثابت ہوا کہ سیدنا سراقہ ﷜ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جان کے دشمن تھے، ایک دن کفار سے انعام لینے کی غرض سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شہید کرنے پر تل گئے مگر وہ اپنی پالیسی میں ناکام رہے، اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے امن کا پیمانہ لکھوایا اور وہی امن کا پیمانہ لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے۔ اسلام سچا مذہب ہے، جو تمام لوگوں کو قبول کر لینا چاہیے، اسی میں عزت اور کامیابی ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 925