مسند الحميدي
أَحَادِيثُ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 947
حدیث نمبر: 947
947 - قَالَ: وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «حَلَالٌ بَيِّنٌ وَحَرَامٌ بَيِّنٌ، وَشُبُهَاتٌ بَيْنَ ذَاكَ، فَمَنْ تَرَكَ مَا اشْتَبَهَ عَلَيْهُ مِنَ الْإِثْمِ كَانَ لِمَا اسْتَبَانَ لَهُ أَتْرَكَ، وَمَنِ اجْتَرَأَ عَلَي مَا شَكَّ فِيهِ، يُوشِكُ أَنْ يُواقِعَ الْحَرَامَ، كَمَنْ رَتَعَ إِلَي جَانِبِ الْحِمَي، يُوشِكُ أَنْ يَقَعَ فِيهِ، وَإِنَّ لِكُلِ مَلِكٍ حِمًي، وَحِمَي اللَّهِ فِي الْأَرْضِ مَعَاصِيهِ»
947- سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: حلال واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے اور ان کے درمیان کچھ مشتبہ امور ہیں، تو جو شخص ایسی چیز کو ترک کردے جس کے گناہ ہونے کا شبہ ہو، تو واضح گناہ کو بدرجہ اولیٰ ترک کرے گا اور جو شخص مشکوک چیز کے بارے میں واضح جرات کا مظاہرہ کرے، تو وہ آگے چل کر حرام میں مبتلا ہوسکتا ہے۔ جیسے کوئی شخص چراگاہ کے اردگرد جانور چرارہا ہو، تو اس بات کا امکان موجود ہے کہ جانور چراگاہ کے اندر داخل ہو جائیں۔ بے شک ہر بادشاہ کی مخصوص چراگاہ ہوتی ہے اور زمین میں اللہ تعالیٰ کی مخصوص چراگاہ وہ امور ہیں، جنہیں اس نے گناہ قرار دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وقد تقدم برقم: 946 وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 52، 2051، 6011، ومسلم فى «صحيحه» 1599، 2586، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 233، 297، 721، 5569، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4465، 5726، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5200، 5997، وأبو داود فى "سننه برقم: 3329، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1205، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2573، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3984، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6523، 10511، 10512، 10926، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18638، 18646، والحميدي فى "مسنده برقم: 943، 944، 945، والطبراني فى "الصغير" برقم: 382»