مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 1001
حدیث نمبر: 1002
1002 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا سُمَيٌّ مَوْلَي أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَعَوَّذُ مِنْ جَهْدِ الْبَلَاءِ، وَدَرَكِ الشَّقَاءِ وَسُوءِ الْقَضَاءِ، وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ» قَالَ سُفْيَانُ: «ثَلَاثَةٌ مِنْ هَذَا الْأَرْبَعِ»
1002- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آزمائش کی سختی، بد بختی لاحق ہونے، برے فیصلے اور دشمن کی شماتت (طعن و تشنیع) سے پناہ مانگا کرتے تھے۔
سفیان کہتے ہیں: ان چار میں سے تین چیز یں ہیں۔ (یعنی سفیان یہ کہتے ہیں ان چار میں سے تین تو وہی ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہیں ایک مجھ سے زیادہ ہوگئی ہے لیکن مجھے معلوم نہیں وہ کون سی زیادہ ہوئی ہے)


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6347، 6616، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2707، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1016، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5506، 5507، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7874، 7875، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7472، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6662، والبزار فى «مسنده» برقم: 8971»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1002  
1002- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آزمائش کی سختی، بد بختی لاحق ہونے، برے فیصلے اور دشمن کی شماتت (طعن و تشنیع) سے پناہ مانگا کرتے تھے۔ سفیان کہتے ہیں: ان چار میں سے تین چیز یں ہیں۔ (یعنی سفیان یہ کہتے ہیں ان چار میں سے تین تو وہی ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہیں ایک مجھ سے زیادہ ہوگئی ہے لیکن مجھے معلوم نہیں وہ کون سی زیادہ ہوئی ہے) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1002]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ آزمائشوں، بدنصیبی، بری تقدیر اور دشمنی سے ہر وقت محفوظ رہنے کی دعا مانگنی چاہیے، یہ وہ چیزیں ہیں جن میں انسان بے بس ہوتا ہے، انسان کو اللہ تعالیٰ کے ساتھ رابطے کو مضبوط کرنا چاہیے، اور عاجزی اختیار کر نی چاہیے تکبر وغیرہ سے کوسوں دور رہنا چاہیے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1001