مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 1004
حدیث نمبر: 1005
1005 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مُسْلِمُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَفَعَهُ مَرَّةً، قَالَ:" تُعْرَضُ الْأَعْمَالُ فِي كُلَّ يَوْمٍ إِثْنَيْنِ وَخَمِيسٍ، فَيَغْفِرُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي ذَلِكَ الْيَوْمَيْنِ لِكُلِّ امْرِئٍ لَا يُشْركُ بِاللَّهِ شَيْئًا، إِلَّا امْرَأَ كَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَخِيهِ شَحْنَاءُ، فَيُقَالُ: اتْرُكُوا هَذَيْنِ حَتَّي يَصْطَلِحَا، اتْرُكُوا هَذَيْنِ حَتَّي يَصْطَلِحَا"
1005- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مرفوع حدیث کے طور پر یہ بات نقل کرتے ہیں: ہر پیر اور جمعرات کے دن اعمال (اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں) پیش کیے جاتے ہیں، تو اللہ تعالیٰ ان دنوں میں ہر ایسے شخص کی مغفرت کر دیتا ہے، جو کسی کو اللہ تعالیٰ کا شریک نہ ٹھہراتا ہو، ماسوائے اس شخص کے، جس کی اپنے کسی بھائی کے ساتھ ناراضگی ہو، تو حکم ہوتا ہے ان دونوں کو اس وقت تک رہنے دو، جب تک یہ دونوں صلح نہیں کر لیتے۔ ان دونوں کو اس وقت تک رہنے دو، جب تک یہ دونوں صلح نہیں کرلیتے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2565، ومالك فى «الموطأ» برقم: 695، 696، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2120، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3644، 5661، 5663، 5666، 5667، 5668، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4916، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2023، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6487، 6488، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7754، 9175، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6684»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1005  
1005- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مرفوع حدیث کے طور پر یہ بات نقل کرتے ہیں: ہر پیر اور جمعرات کے دن اعمال (اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں) پیش کیے جاتے ہیں، تو اللہ تعالیٰ ان دنوں میں ہر ایسے شخص کی مغفرت کر دیتا ہے، جو کسی کو اللہ تعالیٰ کا شریک نہ ٹھہراتا ہو، ماسوائے اس شخص کے، جس کی اپنے کسی بھائی کے ساتھ ناراضگی ہو، تو حکم ہوتا ہے ان دونوں کو اس وقت تک رہنے دو، جب تک یہ دونوں صلح نہیں کر لیتے۔ ان دونوں کو اس وقت تک رہنے دو، جب تک یہ دونوں صلح نہیں کرلیتے۔‏‏‏‏ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1005]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اعمال کا لکھا جانا اور ان کا ہر سوموار اور ہر جمعرات اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش کیا جانا برحق ہے، اگر انسان یہی بات اپنے ذہن میں رکھے تو یہی اس کی اصلاح کے لیے کافی ہے۔ جمعہ، ہفتہ اور اتوار کے اعمال سوموار کو اور منگل اور بدھ کے اعمال جمعرات کو اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں۔ جب انسان کا یہ پختہ عقیدہ ہوگا تو وہ جمعہ، ہفتہ اور اتوار سوچ سمجھ کر گزارے گا، اور ایسے اعمال کر نے کی کوشش کرے گا جن سے اللہ تعالیٰ راضی ہو جائے، اور اگلے دنوں میں اپنا خصوصی کرم وفضل فرمائے، افسوس کہ انسان سب کچھ بھول جاتا ہے حتٰی کہ اپنی موت کو بھی بھول جاتا ہے۔ نیز اس حدیث سے سوموار اور جمعرات کی فضیلت بھی ثابت ہوتی ہے، اس وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں دنوں کا نفلی روزہ بھی رکھتے تھے، اس حدیث سے کینہ اور شرک کی شدید مذمت بھی ثابت ہوتی ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1004