مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 1016
حدیث نمبر: 1017
1017 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ، فَنَزَلْتُ عَلَي أَبِي هُرَيْرَةَ وَكَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ مَوَالِيَّ قَرَابَةٌ، فَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ «يَؤُمُّ النَّاسَ فَيْخَفِّفُ» ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ هَكَذَا كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: «نَعَمْ، وَأَوْجَزَ»
1017-اسماعیل بن ابوخالد اپنے والد کایہ بیان نقل کرتے ہیں۔ میں مدینہ منورہ آیا میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ہاں مہمان ٹھہرا ان کے اور میرے موالی کے درمیان قرابت کا رشتہ تھا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ لوگوں کو نماز پڑھایا کرتے تھے اور مختصر نماز پڑھاتے تھے۔ میں نے کہا: اے ابوہریرہ! کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح نماز پڑھایا کرتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا: جی ہاں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بھی زیادہ مختصر نماز پڑھایا کرتے تھے۔


تخریج الحدیث: «إسناده جید، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 703، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 467، ومالك فى «الموطأ» برقم: 442، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1760، 2136، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 822، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 899، وأبو داود فى «سننه» برقم: 794، 795، والترمذي فى «جامعه» برقم: 236، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2516، 5349، 5350، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7592، 7782، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6331، 6422»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1017  
1017-اسماعیل بن ابوخالد اپنے والد کایہ بیان نقل کرتے ہیں۔ میں مدینہ منورہ آیا میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ہاں مہمان ٹھہرا ان کے اور میرے موالی کے درمیان قرابت کا رشتہ تھا۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ لوگوں کو نماز پڑھایا کرتے تھے اور مختصر نماز پڑھاتے تھے۔ میں نے کہا: اے ابوہریرہ! کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح نماز پڑھایا کرتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا: جی ہاں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بھی زیادہ مختصر نماز پڑھایا کرتے تھے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1017]
فائدہ:
اس سے ثابت ہوا کہ امام کو نماز ہلکی پڑھانی چاہیے، اس پر پہلے تفصیل گزر چکی ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1016