مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 1037
حدیث نمبر: 1038
1038 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، وَحَفِظْتُهُ مِنْهُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلًا أَتَي النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلَكْتُ، قَالَ: «وَمَا شَأْنُكَ؟» ، قَالَ: وَقَعْتُ عَلَي امْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَتَسْتَطيعُ أَنْ تَعْتِقَ رَقَبَةً؟» ، قَالَ: لَا، قَالَ: «تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ؟» ، قَالَ: لَا، قَالَ: «فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا؟» ، قَالَ: لَا، لَا أَجِدُ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اجْلِسْ» ، فَجَلَسَ، فَبَيْنَا هُوَ عَلَي ذَلِكَ إِذْ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ وَالْعَرَقُ الْمِكْتَلُ الضَّخْمُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اذْهَبْ فَتَصَدَّقْ بِهَذَا» ، فَقَالَ: يَا رَسُولِ اللَّهِ، عَلَي أَفْقَرَ مِنَّا؟، فَوَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَفْقَرُ مِنَّا، قَالَ: فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّي بَدَتْ أَنْيَابُهُ" وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ: نَوَاجِذُهُ، ثُمَّ قَالَ: «اذْهَبْ فَأَطْعِمْهِ عِيَالَكَ»
1038- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! میں ہلاکت کا شکار ہوگیا ہوں۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: تمہیں کیا ہوا ہے؟ اس نے عرض کی: میں نے رمضان (میں روزے کے دوران) اپنی بیوی کے ساتھ صحبت کرلی ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت کیا: کیا تم غلام آزاد کرسکتے ہو؟ اس نے عرض کی: جی نہیں۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: کیا تم مسلسل دو ماہ کے روزے رکھ سکتے ہو؟ اس نے عرض کی: جی نہیں۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: کیا تم ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتے ہو؟ اس نے عرض کی: جی نہیں۔ میں اس کی بھی گنجائش نہیں پاتا۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: تم بیٹھ جاؤ۔ وہ شخص بیٹھ گیا۔ ابھی وہ شخص بیٹھا ہو ا تھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھجوروں کا ٹو کر اپیش کیا گیا۔ لفظ عرق کا مطلب بڑا برتن ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے فرمایا: جاؤ اور اسے صدقہ کردو۔ اس نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا میں اپنے سے زیادہ غریب شخص کو صدقہ کروں؟ اس ذات کی قسم! جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے۔ پورے شہر میں ہم سے زیادہ غریب گھرانہ اور کوئی نہیں ہے۔
راوی کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا دئیے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اطراف کے دانت بھی نظر آنے لگے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم جاؤ اور اپنے گھر والوں کو یہ کھلادو۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1936، 1937، 2600، 5368، 6087، 6164، 6709، 6710، 6711، 6821، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1111، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1943، 1944، 1945، 1949، 1950، 1951، 1954، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3523، 3524، 3525، 3526، 3527، 3529، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2390، 2392، والترمذي فى «جامعه» برقم: 724، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1757، 1758، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1671، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8136، 8137، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7063، 7410»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1038  
1038- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کی: یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)! میں ہلاکت کا شکار ہوگیا ہوں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: تمہیں کیا ہوا ہے؟ اس نے عرض کی: میں نے رمضان (میں روزے کے دوران) اپنی بیوی کے ساتھ صحبت کرلی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت کیا: کیا تم غلام آزاد کرسکتے ہو؟ اس نے عرض کی: جی نہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: کیا تم مسلسل دو ماہ کے روزے رکھ سکتے ہو؟ اس نے عرض کی: جی نہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1038]
فائدہ:
اس حدیث میں روزے کی حالت میں بیوی سے صحبت کرنے کے کفارے کا ذکر ہے، نیز اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ جو شخص واقعی کفارہ ادا نہ کر سکے، اس میں طاقت ہی نہ ہو تو اس کی طرف سے کوئی دوسرا شخص بھی کفارہ ادا کر سکتا ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1037