مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 1045
حدیث نمبر: 1046
1046 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو الزِّنَادِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُوسَي بْنُ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَصُومُ الْمَرْأَةُ يَوْمًا مِنْ غَيْرِ شَهْرِ رَمَضَانَ وَزَوْجُهَا شَاهِدٌ إِلَّا بِإِذْنِهِ»
1046- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جب کسی عورت کا شوہر موجود ہو، تو وہ عورت اس کی اجازت کے بغیر رمضان کے علاوہ اور کسی بھی دن روزہ نہ رکھے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2066، 5192، 5195، 5360، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1026، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2168، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3572، 3573، 4168، 4170، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7422، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2932، 2933، 3274، 3275، 3276، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1687، 2458، والترمذي فى «جامعه» برقم: 782، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1761، 1762، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1761، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7944، 8590، 14829، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8305، 9865، 10124، 10309، 10643، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6273، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7272، 7886، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9805، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 2045، 2046، 2047، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 23، 282، 8379»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1046  
1046- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جب کسی عورت کا شوہر موجود ہو، تو وہ عورت اس کی اجازت کے بغیر رمضان کے علاوہ اور کسی بھی دن روزہ نہ رکھے۔‏‏‏‏ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1046]
فائدہ:
اس حدیث میں خواتین کے لیے ایک بہت بڑا پیغام ہے کہ جب بھی نفلی روزہ رکھنا چاہے، پہلے اپنے خاوند سے اجازت لے لے، اگر اجازت ملے تب روزہ رکھے، ورنہ وہ روزہ نہ رکھے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ عورت ہر وقت اپنے خاوند کی اطاعت کے لیے تیار رہے، وہ دن اور رات کے کسی بھی حصے میں صحبت کی نیت سے بیوی کو بلا سکتا ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ خاوند بیوی کو بلائے اور وہ آگے سے روزے کا عذر پیش کر دے، کہ میں نے تو نفلی روزہ رکھا ہے، بیوی کا اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ رکھنا ممنوع ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1046