مسند الحميدي
بَابُ الْجَنَائِزِ -- جنائز کے بارے میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 1050
حدیث نمبر: 1051
1051 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا سُمَيٌّ، مَوْلَي أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَلَّي عَلَي جِنَازَةٍ كَانَ لَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنِ اتَّبَعَهَا حَتَّي يَفْرُغَ مِنْ أَمْرِهَا كَانَ لَهُ قِيرَاطَانِ أَحَدُهُمَا مِثْلُ أُحُدٍ»
1051- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: جو شخص نماز جنازہ ادا کرتا ہے اسے ایک قیراط ثواب ملتا ہے اور جو شخص جنازے کے دفن ہونے تک ساتھ رہتا ہے اسے دوقیراط ثواب ملتا ہے، جن میں سے ایک قیراط حد پہاڑ کی مانند ہوتا ہے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 47، 1323، 1325، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 945، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3078، 3079، 3080، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 6222، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1993، 1994، 1995، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3168، بدون ترقيم، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1040، 3836، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1539، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6846، 6847، 6848، 6849، 6850، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4539، 7309، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6188، 6453، 6640، 6659»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1051  
1051- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: جو شخص نماز جنازہ ادا کرتا ہے اسے ایک قیراط ثواب ملتا ہے اور جو شخص جنازے کے دفن ہونے تک ساتھ رہتا ہے اسے دوقیراط ثواب ملتا ہے، جن میں سے ایک قیراط حد پہاڑ کی مانند ہوتا ہے۔‏‏‏‏ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1051]
فائدہ:
اس حدیث میں نماز جنازہ کے ساتھ شریک ہونے کا اجر بیان ہوا ہے۔ بطور فائدہ عرض ہے کہ بعض لوگ جنازے کے ساتھ راستے میں ملتے ہیں اور بعض پہلے ہی قبرستان پہنچ جاتے ہیں، جبکہ قیراط کا ثواب اس شخص کو ملے گا جو میت کے گھر سے جنازہ کے ساتھ جاتا ہے، یہ وضاحت صحیح مسلم (945) میں ہے
اللہ تعالیٰ استاذ محترم شیخ حافظ محمد شریف ﷾کو جزائے خیر عطا فرمائے، انہوں نے ناچیز پرمرکز التربية الاسلامیۃ میں بہت زیادہ محنت کی، دوران تدریس یہ اضافہ انہوں نے لکھوایا تھا، اور اس وقت [احكام الجنائز لالباني ص: 68] کا حوالہ دیا تھا، فـجـزاها الله خيرا۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1050