مسند الحميدي
بَابُ الْجَنَائِزِ -- جنائز کے بارے میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 1051
حدیث نمبر: 1052
1052 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يُحَدِّثُ، عَنِ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «أَسْرِعوا بِالْجِنَازَةِ، فَإِنْ تَكُ صَالِحَةً، فَخَيْرٌ تُقَدِّمُونَهَا إِلَيْهِ، وَإِنْ تَكُنْ سِوَي ذَلِكَ فَشَرٌّ تَضَعُونَهُ عَنْ رِقَابِكُمْ»
1052- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: جنازے کو جلدی لے کرجاؤ کیونکہ اگر وہ نیک ہوگا، تو تم ایک بھلائی کی طرف اسے لے کر جاؤ گے اور اگر صورتحال اس کے برعکس ہوئی تو تم اپنی گردن سے ایک برائی کو اتاردو گے۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1315، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 944، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3042، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1909، 1910، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2048، 2049، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3181، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1015، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1477، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6945، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7387، 7391»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1052  
1052- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: جنازے کو جلدی لے کرجاؤ کیونکہ اگر وہ نیک ہوگا، تو تم ایک بھلائی کی طرف اسے لے کر جاؤ گے اور اگر صورتحال اس کے برعکس ہوئی تو تم اپنی گردن سے ایک برائی کو اتاردو گے۔‏‏‏‏ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1052]
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب کسی کے فوت ہونے کا یقینی علم ہو جائے تو اس کو دفنانے میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے، بلکہ فوری دفنا دینا چاہیے، بس اتنے لوگوں تک اطلاع دینا ضروری ہے کہ بعض قبر کھودنے کے لیے آ جائیں اور کچھ میت کو غسل دینا شروع کر دیں، اور کچھ میت کو اٹھا کر قبرستان لے جائیں۔
نیز اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ میت بولتی ہے لیکن اس کی کیفیت ہم نہیں جانتے۔
یا رب العالمین راقم کو، اور اس کے اساتذہ کو اور اہل و عیال کو روز قیامت خادمین حدیث میں شمار فرما آمین۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1051