مسند الحميدي
بَابُ الْجَنَائِزِ -- جنائز کے بارے میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات

حدیث نمبر 1055
حدیث نمبر: 1056
1056 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، قَالَ: ثنا سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَنَاجَشُوا، وَلَا يَبِعِ الرُّجُلُ عَلَي بَيْعِ أَخِيهِ، وَلَا يَخْطُبْ عَلَي خِطْبَةِ أَخِيهِ، وَلَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَلَا تَسْأَلِ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتَكْتَفِئَ مَا فِي إِنَائِهَا»
1056- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: مصنوعی بولی: نہ لگاؤ۔ کوئی شخص اپنے بھائی کے سودے پر سودا نہ کرے کوئی شخص اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام نہ بھیجے۔ شہری شخص دیہاتی کے لیے سودا نہ کرے۔ عورت اپنی بہن (یعنی سوکن) کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے تاکہ اس کے حصے کی نعمتیں بھی اسے حاصل ہو جائیں۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2140، 2148، 2150، 2151، 2160، 2162، 2723، 2727، 5109، 5110، 5152، 6066، 6601، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1408، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4046، 4048، 4050، 4068، 4069، 4070، 4113، 4115، 4117، 4118، 4961، 4970، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3239، 3240، 3241، 3242، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2065، 2066، 2080، 2176، 3437، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1867، 1929، 2172، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1125 م، 1126، 1134، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10567، 10818، 10819، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7254، 7368، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5884، 5887، 5970»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1056  
1056- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: مصنوعی بولی: نہ لگاؤ۔ کوئی شخص اپنے بھائی کے سودے پر سودا نہ کرے کوئی شخص اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام نہ بھیجے۔ شہری شخص دیہاتی کے لیے سودا نہ کرے۔ عورت اپنی بہن (یعنی سوکن) کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے تاکہ اس کے حصے کی نعمتیں بھی اسے حاصل ہو جائیں۔‏‏‏‏ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1056]
فائدہ:
اس حدیث میں بیع کے بعض مسائل کا ذکر ہے:
① بولی میں قیمت زیادہ کرنے کی دو صورتیں ہیں، پہلی صورت یہ ہے کہ جب اس میں دھوکا نہ ہو تب جائز ہے، اور دوسری صورت یہ ہے کہ اگر اس میں دھوکا مقصود ہو تب ناجائز ہے۔
② بیع پر بیع اور منگنی پرمنگنی کر نا منع ہے، اگر ایک کے ساتھ بیع یا منگنی پکی ہو جائے تو بلا وجہ اس کو تو ڑ نا درست نہیں ہے، اسی طرح اگر بات پکی ہو جائے تو دوسرے کا بیع کرنا اور دوسرے کا منگنی کا پیغام بھیجنا بھی درست نہیں ہے۔
③ شہری دیہاتی سے صرف اس صورت میں بیع کر سکتا ہے جس میں دھوکا نہ ہو، اگر دھوکا ہو تو نا جائز ہے۔
④ آباد گھر کو بے آباد کرنا اور حسد کی آڑ میں اپنی مسلمان بہن کو اجاڑ نے کی غرض سے اس کو طلاق دلوانا درست نہیں ہے، یہ حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔ خواتین اکثر جہنم میں جائیں گی اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ دین کے خلاف کام کرنے میں نڈر ہوتی ہیں، اور شیطان کی آلہ کار بنتی ہیں، بس اللہ تعالیٰ خواتین کو دین اسلام کا پابند بنائے، آمین۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1055