1067- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”میری اور مجھ سے پہلے کے انبیاء کی مثال اس طرح ہے، جس طرح ایک شخص عمارت بناتا ہے اسے خوبصورت مکمل اور عمدہ بناتا ہے صرف ایک اینٹ کی جگہ چھوڑدیتا ہے۔ لوگ اس عمارت میں گھومتے پھرتے ہیں اور یہ کہتے ہیں: ہم نے اس سے عمدہ عمارت نہیں دیکھی، لیکن یہ ایک اینٹ کی جگہ خالی رہ گئی ہے“، (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں)”میں وہ اینٹ ہوں“۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3535، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2286، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6405، 6406، 6407، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11358، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7603، 8231، 9290، والبزار فى «مسنده» برقم: 7778، 8233، 9150، 9151، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3274»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1067
1067- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”میری اور مجھ سے پہلے کے انبیاء کی مثال اس طرح ہے، جس طرح ایک شخص عمارت بناتا ہے اسے خوبصورت مکمل اور عمدہ بناتا ہے صرف ایک اینٹ کی جگہ چھوڑدیتا ہے۔ لوگ اس عمارت میں گھومتے پھرتے ہیں اور یہ کہتے ہیں: ہم نے اس سے عمدہ عمارت نہیں دیکھی، لیکن یہ ایک اینٹ کی جگہ خالی رہ گئی ہے“، (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں)”میں وہ اینٹ ہوں۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1067]
فائدہ: اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں، آپ کے بعد کوئی ظلی، بروزی، تمثیلی اور معنوی نبی کی ضرورت نہیں ہے، اور نہ ہی کوئی نبی ہوگا، اور جو کوئی دعویٰ کرے گا، وہ کافر بن جائے گا، جس طرح مرزا قادیانی کافر ہوا۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1066