مسند الحميدي
جَامِعُ أَبِي هُرَيْرَةَ -- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے منقول مجموعۂ روایات

حدیث نمبر 1071
حدیث نمبر: 1072
1072 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ مَوْلُودٍ إِلَّا يَطْعَنُ الشَّيْطَانُ فِي نُغْضِ كَتِفِهِ، إِلَّا عِيسَي وَأُمَّهُ، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ حَفَّتْ بِهِمَا، وَاقْرَءُوا وَإِنْ شِئْتُمْ: ﴿ وَإِنِّي أُعِيذُهَا بِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ﴾"
1072- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جب بھی کوئی بچہ پیدا ہوتا ہے، شیطان اس کے کندھے کے اوپری حصے پر ٹہوکا دیتا ہے۔ صرف سیدنا عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ کے ساتھ ایسا نہیں ہوا کیونکہ ان دونوں کو فرشتوں نے ڈھانپ لیا تھا۔ اگر تم چاہو، تو یہ آیت تلاوت کرلو۔ «وَإِنِّي أُعِيذُهَا بِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ» (3-آل عمران:36) میں اس کو اور ا س کی اولاد کو مردودشیطان (کے شرسے) تیری پناہ میں دیتی ہوں۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3286، 3431، 4548، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2366، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6234، 6235، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4180، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7303، 7823، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5971، والبزار فى «مسنده» برقم: 7724، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 32147، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 6784»
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1072  
1072- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جب بھی کوئی بچہ پیدا ہوتا ہے، شیطان اس کے کندھے کے اوپری حصے پر ٹہوکا دیتا ہے۔ صرف سیدنا عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ کے ساتھ ایسا نہیں ہوا کیونکہ ان دونوں کو فرشتوں نے ڈھانپ لیا تھا۔ اگر تم چاہو، تو یہ آیت تلاوت کرلو۔ «وَإِنِّي أُعِيذُهَا بِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ» (3-آل عمران:36) میں اس کو اور ا س کی اولاد کو مردودشیطان (کے شرسے) تیری پناہ میں دیتی ہوں۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1072]
فائدہ:
اس حدیث میں سیدنا عیسٰی علیہ السلام اور ان کی والدہ محترمہ کی زبردست فضیلت ثابت ہوتی ہے کہ شیطان ان دونوں عظیم شخصیات پر پیدائش کے وقت ہنزہ نہیں مار سکا۔
نیز شیطان انسان کا ازلی دشمن ہے، وہ بچے کی پیدائش سے اپنی وارداتیں شروع کر دیتا ہے، اور مرتے دم تک اپنے جال میں پھنسانے کی کوشش میں لگا رہتا ہے۔
اے رب العالمین! ہم کو، ہماری اولا د کو، ہمارے اساتذہ اور والدین کو، ہمارے تلامذہ اور تمام امت مسلمہ کو شیطان کی مکاریوں سے محفوظ فرما
یہاں سے اولاد کی خاص تعلیم و تربیت کا اہتمام کرنا بھی ثابت ہوتا ہے، اور اولاد کے لیے بہت زیادہ دعائیں کرنی چاہئیں کیونکہ وہ انسان کے لیے صدقہ جاریہ ہوتے ہیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1071